بیجنگ(ویب ڈیسک) چینی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ بدنامِ زمانہ طفیلی پودا ’’آکاس بیل‘‘ (ڈوڈر پلانٹ) اتنا مکار ہے کہ وہ صرف اپنے میزبان کے غذائی اجزاء اور پانی ہی استعمال نہیں کرتا بلکہ اس کی ’’جاسوسی‘‘ بھی کرتا رہتا ہے تاکہ جیسے ہی میزبان پودے میں پھول لگنے کا وقت آئے تو یہ بھی خود پر پھول اُگانے کی تیاری کرلے ۔واضح رہے کہ آکاس بیل میں جڑیں اور پتّے نہیں ہوتے بلکہ وہ کسی موٹے دھاگے کی طرح اپنے میزبان (ہوسٹ) پودے کے گرد لپٹ کر اس کی شاخوں میں اپنی باریک نلکیاں (ٹیوبز) داخل کردیتی ہے جن کے ذریعے وہ اس پودے کی غذا اور پانی چوس کر مزید بڑھتی اور پھیلتی رہتا ہے ۔ ایک پودے کو چوس کر ختم کرتے دوران ہی آکاس بیل کسی دوسرے قریبی پودے پر حملہ آور ہوجاتی ہے اور یوں وہ دوسرے پودوں کی جان لے کر اپنی بقاء کو یقینی بناتی ہے ۔