لائن آف کنٹرول پر گولہ باری روکنے کے معاہدے کے بعد بھارت پاکستان سے کشیدگی برقرار رکھنے کے نت نئے بہانے تلاش کرتا آ رہا ہے۔ تازہ معاملہ کشمیر پریمیئر لیگ میں شرکت کرنے والے غیر ملکی کھلاڑیوں کو دھمکیاں دینے کا ہے۔ بھارت نے غیر ملکی کھلاڑیوں کو کہا ہے کہ انہوں نے آزاد کشمیر میں ہونے والے کشمیر پریمیئر لیگ مقابلوں میں شرکت کی تو انہیں آئندہ بھارت میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ان دھمکیوں پر جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے نامور کھلاڑی ہرشل گبز نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے کھیل میں سیاست لانے کا عمل قرار دیا۔ دفتر خارجہ نے بھارت کے ناپسندیدہ طرز عمل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری نوجوانوں کو دنیا کے بڑے کھلاڑیوں کے ساتھ بیٹھنے سے محروم کیا جا رہا ہے۔ بھارت نے پاکستان کے ساتھ ایک جنگ کا ماحول بنا رکھا ہے۔ بین الاقوامی ریکارڈ گواہ ہیں کہ ہاکی، کرکٹ، کشتی، سنوکر اور کبڈی میں پاکستان ہمیشہ بھارت پر غالب رہا۔ بھارت میں انتہا پسند سیاستدان جیسے جیسے طاقت میں آئے انہوں نے کھیل میں دشمنی داخل کرنا شروع کر دی۔ یوں تو کرکٹ میں پاک بھارت تعلقات کو خراب کرنے کی پوری ایک تاریخ ہے۔ اس تاریخ میں ایسے واقعات ہیں جب 1990ء کی دہائی میں انتہا پسندوں نے بھارت میں پاکستان کا میچ روکنے کے لیے پچ کھود ڈالی، بھارت کا دورہ کرنے والی کرکٹ ٹیم کو ہر دور میں سکینڈلز کا سامنا رہا۔ بھارتی اداکارائوں کے ذریعے کھلاڑیوں کو ٹریپ کرنے کی کوشش کی جاتی۔ بدترین حالات اس وقت پیدا ہوئے جب 2009ء میں پاکستان کے دورے پر آئی سری لنکن ٹیم کی بس پر دہشت گردانہ حملہ کیا گیا۔ اس حملے کے بعد ایک طویل عرصہ تک کوئی بین الاقوامی ٹیم پاکستان نہ آ سکی۔ بھارت نے اس صورت حال کو پاکستان کے خلاف بھرپور طور پر استعمال کیا۔ بھارتی حکومت کی ہدایت پر بھارت کے کرکٹ کنٹرول بورڈ نے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ میچوں کی سیریز منسوخ کر دیں۔چودہ سال ہونے کو آئے دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے ہاں کھیل نہیں سکیں۔ ایشیائی اور عالمی کپ ٹورنامنٹس میں بھارت ڈس کوالیفائی ہونے کے ڈر سے پاکستان کے ساتھ میچ پر آمادہ ہوتا ہے۔ یہ مقابلے عوام کے زبردست جوش و خروش کا باعث ہوتے ہیں۔ اگرچہ عالمی کپ میں پاکستان کی کارکردگی بھارت کے مقابلے میں بہت خراب رہی ہے پھر بھی پاکستانی کرکٹ شائقین ایسے مقابلے دیکھنا چاہتے ہیں۔ کشمیر پریمیئر لیگ چھ فرنچائز ٹیموں پر مشتمل ایک ٹی ٹونٹی لیگ ہے جسے کاروباری شخصیات کی جانب سے چلایا جا رہا ہے تاہم اسے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے مشروط منظوری دی گئی ہے۔اس لیگ میں چھ ایسے غیر ملکی کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا جو اب کرکٹ کو خیرباد کہہ چکے ہیں ،مونٹی پنیسار، میٹ پرائر، فل مسٹرڈ، ٹینو بیسٹ، تلکارتنے دلشان اور ہرشل گبز ۔اس لیگ کی فرنچائز میں سے اکثر کے نام کشمیر کے مختلف اضلاع کے نام پر رکھے گئے ہیں جن میں میرپور، مظفرآباد، باغ، کوٹلی، راولاکوٹ اور ایک اوورسیز نامی ٹیم شامل ہے۔ کرکٹ کنٹرول بورڈ کے مطابق پی ایس ایل، پی سی بی کا سب سے اہم ٹورنامنٹ ہے، نیشنل ٹی ٹونٹی کپ ایک ڈومیسٹک ایونٹ ہے جبکہ کشمیر پریمیئر لیگ ایک پرائیویٹ ٹورنامنٹ ہے۔ کشمیر پریمئیر کرکٹ لیگ انتظامیہ کے بقول اس میں صرف کئی سال پہلے ریٹائر ہونے والے کھلاڑیوں کو شامل کیا جا رہا ہے اور سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑی اس لیگ کا حصہ نہیں ہوں گے کیونکہ ابھی وہ ویسٹ انڈیز میں ہیں جس کے بعد افغانستان اور انگلینڈ کی سیریز بھی ہیں جس کے لیے کھلاڑیوں کا ورک لوڈ بھی دیکھنا ہو گا۔اس سے قبل پی سی بی نے ایک اعلامیے میں کہا تھا کہ بی سی سی آئی نے ایک بار پھر نہ صرف آئی سی سی ممبران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے بلکہ بی سی سی آئی کے رویے سے کھیل کے سپرٹ کو نقصان پہنچا ہے ۔پی سی بی اس معاملے کو آئی سی سی کے مناسب فورم پر اٹھانے کاق ارادہ رکھتا ہے بلکہ آئی سی سی چارٹر کے مطابق مزید کارروائی کا حق بھی محفوظ رکھتا ہے۔ بھارت نے انڈین پریمئر لیگ شروع کی تو ابتدا میں دنیا کے باقی کھلاڑیوں کی طرح پاکستانی کھلاڑی بھی اس ٹورنامنٹ کا حصہ بنے لیکن بی جے پی نے عوامی رابطے کے اس ذریعے پر کاری وار کرتے ہوئے پاکستانی کھلاڑیوں کے آئی پی ایل میں شریک ہونے پر پابندی عائد کر دی۔صرف کرکٹ ہی نہیں ٹینس ، ہاکی،کبڈی اور دوسرے کھیلوں میں بھی یہ دشمنی کا ماحول پیدا کر دیا گیا ہے۔ دنیا میں کئی ممالک میں لیگ مقابلے ہوتے ہیں۔ آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش ایسے مقابلے کروا رہے ہیں لیکن کسی نے کسی دوسرے ملک کے کھلاڑیوں کو شرکت سے نہیں روکا۔ کرکٹ کھیلنے والے ممالک کو عرصے سے شکایت ہے کہ بھارتی بورڈ عالمی سطح پر گروہ بندی میں ملوث ہے۔ آزاد کشمیر کے لوگ کرکٹ سے محبت کرتے ہیں۔ کئی کشمیری کھلاڑی پاکستانی اور انگلینڈ کی قومی کرکٹ ٹیم کی جانب سے کھیل رہے ہیں۔ آزاد کشمیر میں کرکٹ لیگ اقوام متحدہ کے کسی ضابطے کی خلاف ورزی نہیں۔ نہ ہی یہ کوئی جنگی کارروائی ہے۔ اس تناظر میں بھارتی بورڈ کا طرز عمل کھیل کی روح کے منافی تصور کرتے ہوئے آئی سی سی کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے تا کہ کرکٹ کا کھیل نئے علاقوں میں فروغ پا سکے اور دنیا میں کھیلوں کے ذریعے تنازعات کی شدت کم کرنے میں مدد مل سکے۔