اِکیسویں صدی میں اقوامِ عالم میں عِلاقائی تعاون کے نظریے نے فروغ پایا ہے۔ یورپی یونین اور آسیان جیسی علاقائی تعاون کی تنظیموں کی کامیابی کے بعد دنیا کے دوسرے خطے کے ممالک نے بھی اِقتصادی تعاون کو بڑھانے کے لیے اپنے تئیں علاقائی تنظیمیں بنائیں جیسے جنوبی اِیشیا کے ممالک نے باہمی اِقتصادی تعاون اور علاقائی تجارت کے فروغ کے لیے 1985 میں سارک کے نام سے تنظیم بنائی مگر پینتیس سال گزرنے کے باوجود سارک اپنے مطلوبہ اَہداف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی جس کی کئی وجوہات ہیں اَلبتہ ہندوستان اور پاکستان کی باہمی عداوت سرِفہرست ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے سارک کے سربراہی اِجلاس کا اِنعقاد بھی تعطل کا شکار ہیں جس کی وجہ سے اِس وقت سارک تقریباّ سست روی کا شکار ہے۔ بدلتے ہوئے حالات میں پاکستان نے اَپنی ترجیحات جیو اسٹراٹیجک سے جیو اکنامکس کی طرف موڑ دی ہیں اور پاکستان دنیا بھر میں اپنے تجارتی اور معاشی تعلقات کو مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ اِس پالیسی کے تحت پاکستان وَسط اِیشیا کی ریاستوں کے ساتھ ، جو قدرتی گیس اور تیل کے وسیع ذخائر رکھتی ہیں، قریبی اور مضبوط معاشی تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے۔ ازبکستان کے صدر شوکت مرزا یوف کا تین اور چار مارچ کا دو روزہ حالیہ دورہِ پاکستان اِسی سِلسلے کی ایک کڑی ہے جس کے دوران پاکستان اور ازبکستان نے افغانستان کے راستے نہ صرف سڑک اور فضائی راستوں بلکہ ٹرین کے ذریعے بھی رابطے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، جس سے پاکستان اور وسطی ایشیائی ریاستیں بذریعہ اَفغانستان باہم منسلک ہوجائیں گے۔ باہمی اِقتصادی تعاون کو دِیرپا اور مضبوط بنانے کے لیے پاکستان اور ازبکستان دونوں ملکوں کی موجودہ قیادت مسلسل کوششیں کررہی ہے جسکی مثال ازبکستان کے صدرشوکت مرزا یوف کا حالیہ دورہ ہے جبکہ پاکستان کے وزیرِاعظم عمران خان نے جولائی 2021 میں ازبکستان کا دورہ کیا تھا جس کا مقصد دو طرفہ معاشی تعلقات کو بڑھانے کے اِمکانات سے فائدہ اٹھانا تھا۔ اِس سے قبل،ازبکستان کے وزیر خارجہ ڈاکٹر عبد العزیز کمیلوف 9-10 مارچ 2021 کو پاکستان کا دو روزہ دورہ کیا تھا جس کے دوران وزیرِاعظم عمران خان کی طرف سے ازبکستان کو پاکستانی بندرگاہوں تک رسائی میں سہولت فراہم کرنے کی پیشکش کی گئی۔ وزیر اعظم عمران اور ازبک صدر مرزا یوف نے اسٹرٹیجک پارٹنرشپ میں اگلا قدم" کے ٹائٹل سے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے گئے ہیں جبکہ دو طرفہ ترجیحی تجارتی معاہدے (PTA) سمیت مختلف معاہدوں اور مفاہمت کی 9یاد داشتوں (MoUs) پر بھی دستخط کیے گئے ہیں۔ ازبکستان کے صدر شوکت مرزا یوف اور وزیرِاعظم عمران خان نے خطے کے مستقبل کے لیے ترمیز،مزار شریف،کابل،پشاور ریلوے منصوبے کے اہم کردار کی توثیق کی ہے جبکہ ایک مشترکہ "روڈ میپ" تیار کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے جس میں منصوبے کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی تیار کرنے اور دونوں طرف تعمیراتی کام شروع کرنے کے اقدامات شامل ہیں۔ مشترکہ اَعلامیہ کے مطابق "سکیورٹی اور دفاع میں دوطرفہ تعاون کی مسلسل ترقی پر اطمینان کو تسلیم کرتے ہوئے، دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان بات چیت اور تعمیری تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا، جس میں سٹاف لیول پر بات چیت اور مشترکہ فوجی مشقیں، تربیت اور پیشہ ورانہ تجربے کے تبادلے شامل ہیں۔" دونوں رہنماؤں نے اسلامو فوبیا کے جاری رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن کے موقع پر او آئی سی کی کوششوں کی حمایت کی ہے جبکہ افغانستان کو انسانی امداد کی فراہمی جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ افغانستان کو اقتصادی امداد کی اہمیت اور افغان غیر ملکی بینکوں کے ذخائر کو منجمد نہ کرنے پر بھی زور دیا گیا۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ افغانستان کے اِیشو کے حل کے لیے دونوں ملک یکساں موّقف رکھتے ہیں جس میں رِیجنل اَپروچ شامل ہے۔ ازبکستان نے 2025-26ء کے لیے اَقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیر مستقل نشست کے لیے پاکستان کے بطورِ امیدوار اپنی حمایت کا اِظہار کیا ہے۔ ازبکستان،جو اس وقت بیرونی تجارت کے لئے بندر عباس کے ایرانی بندرگاہ پر انحصار کرتا ہے ، دوسرے متبادل ذرائع کی تلاش کر رہا ہے اور کم فاصلے، اشیاء کی نقل و حرکت پر کم لاگت ہونے اور کچھ سیاسی وجوہات کی وجہ سے پاکستان کی بندرگاہوں کو ترجیح دے رہا ہے۔ ازبکستان پاکستان کے ساتھ دو آپشنوں کی ترقی پر کام کر رہا ہے۔ پہلا ٹرانس افغان ریلوے منصوبہ ہے جبکہ دوسرا چین کا راستہ ہے۔ پاکستان ، افغانستان اور ازبکستان نے فروری 2021 میں تاشقند میں مزار شریف ،کابل ، پشاور ریلوے لائن کے تقریبا 600 کلومیٹر کی تعمیر کے روڈ میپ پر دستخط کیے تھے۔ اِس منصوبے پر جلد کام شروع کرنے پر اِتفاق کیا گیا ہے اور اِس کی تکمیل میں4.8 بلین ڈالر کی لاگت سے پانچ سال لگیں گے۔ چین ، پاکستان ، کرغزستان اور قازقستان کے مابین ٹرانزٹ ٹریفک اور تجارت کی سہولتوں کی فراہمی کے لیے مجوزہ معاہدے میں ازبکستان بھی شامل ہونا چاہتا ہے اور اسے پاکستان کی حمایت حاصل ہے۔ اس معاہدے کے تحت سڑک کا منصوبہ ، پاکستان اور وسطی ایشیا کے مابین ایک متبادل رابطہ فراہم کرے گا اور شاہراہ قراقرم کے راستے سے افغانستان کو نظرانداز کرتے ہوئے گلگت بلتستان کو چین کے سنکیانگ خطے اور وسطی ایشیا سے جوڑے گا۔ اَگرچہ پاکستان ازبکستان کا دوطرفہ تجارتی حجم زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہے لیکن محض ایک سال میں باہمی تجارت میں 50 فیصد اِضافہ قابلِ ستائش اَمر ہے اَلبتہ دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تجارت میں اِضافے کے لیے دوطرفہ پلیٹ فارم کے ذریعہ ایک عمدہ حکمت عملی تیار کرنا وقت کی ضرورت ہے جبکہ دونوں ممالک کے مابین ثقافتی وفود کے تبادلے کے ذریعے عوام کے باہمی روابط کو مضبوط کیا جاسکتا ہے۔