وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے قائم کردہ انرجی ٹاسک فورس کی گزشتہ 6ماہ کے دوران مکمل مایوس کن کارکردگی کے باعث توانائی مسلسل مہنگی اور تقسیم کار کمپنیوں کا خسارہ بڑھتا جا رہا ہے۔ ماضی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کو رینٹل پاور منصوبوں میں بدعنوانی کے الزامات کا سامنا رہا تو مسلم لیگ ن پر ایل این جی کے سودوں میں کرپشن اور آئی پی پیز کے گردشی قرضوں کی ادائیگی کی آڑ میں چہیتوں کو خلاف ضابطہ اربوں روپے بانٹنے کا الزام لگتا رہا ۔ گو اب تک شفافیت کے حوالے سے حکومت پر کوئی بڑا الزام نہیں لگایا جا سکا اور اب بھی عوام عمران خان سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ حکومت بجلی اور گیس کے نرخوں میں مسلسل اضافہ کے باعث مسلسل تنقید کی زد میں ہے ۔ اب گیس کمپنیوں کے بعد بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو بھی 201ارب روپے کا خسارہ پورا کرنے کے لیے بجلی مہنگی کرنیکی اطلاعات آ رہی ہیں۔ بعض حلقوں کی طرف سے انرجی بحران کی ذمہ دار انرجی ٹاسک فورس کے سربراہ کی بحران کے خاتمہ کے لئے اقدامات کے بجائے ایل این جی ٹرمینل میں ضرورت سے زیادہ دلچسپی کو قرار دیا جا رہا ہے۔ بہتر ہو گا وزیر اعظم اپنے آئی پی پیز ٹائکون سے اس غیر معمولی دلچسپی کی وضاحت طلب کریں اور ان کو توانائی بحران کے حل کے لئے ٹائم فریم بھی دیں تاکہ توانائی بحران کا خاتمہ ممکن ہو اور حکومتی ساکھ کو متاثر ہونے سے بچایا جا سکے۔