ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں سینکڑوں مریضوں میں ڈینگی وائرس کا انکشاف ہوا ہے جس سے متعددافراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔ حکومتی اعدادو شمار کے مطابق پنجاب میں ڈینگی سے متاثر مریضوں کی تعداد 4547 جبکہ ملک بھر میں 9 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ ماضی میں جب پہلی بار ملک میں ڈینگی کے مریض سامنے آئے تھے تو اس وقت کی حکومت نے انسداد ڈینگی کے لئے نا صرف سری لنکا سے ماہرین بلوائے بلکہ پنجاب میں انسداد ڈینگی کے لئے اربوں روپے کا بجٹ مختص کرکے صوبے بھر کے گلی محلوں میں لاروا کا پتہ لگانے کے لئے ٹیمیں تشکیل دی تھیں اور ہر سال مچھر مار سپرے کئے جانے کو یقینی بنایا تھا اس طرح کچھ ہی برسوں میں کم از کم پنجاب کی حد تک ڈینگی کے مرض کو کنٹرول کر لیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ جب خیبرپختونخوا میں ڈینگی کے مریض سامنے آنا شروع ہوئے تو پنجاب حکومت نے اپنی ماہرانہ خدمات کی پیشکش کی تھی مگر جلد ہی پنجاب میں ڈینگی کے مریض سامنے آنا شروع ہوئے تو پنجاب حکومت کی اپنی کارکردگی کا پول بھی کھل گیا۔ پنجاب میں ڈینگی پھیلنے کی ایک وجہ ڈینگی سکواڈ کے غیرفعال ہونے اور حکومت کی طرف سے سالانہ فوگ سپرے کروانے سے غفلت بتائی جا رہی ہے۔ اب جبکہ ڈینگی کے عفریت نے صوبے کو جکڑ لیا ہے تو حکومت نے چھاپے مارنے اور مالکان کو گرفتار کرنا شروع کر دیا ہے، حالانکہ جن علاقوں میں لاروا مل رہا ہے وہاں سپرے کروانا حکومت کی ذمہ داری تھی۔ بہتر ہو گا حکومت نمائشی اقدامات کے بجائے اس موذی مرض کے انسداد کے لئے عملی اقدامات کرے۔