اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس نے حکومت کے خلاف تحریک چلانے اور اسلام آباد لاک ڈائون کرنے کا اعلان کر دیا، مولانا فضل الرحمن کے بقول اب حکومت کے خاتمے پر ہی تحریک ختم ہو گی۔ اگرچہ انہوں نے لاک ڈائون کے لئے پی پی پی اور ن لیگ سے گارنٹی مانگتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتیں وعدے کے مطابق حمایت کریں تو لاک ڈائون کے لئے تیار ہیں۔ اس میں تو کوئی شبہ نہیں کہ جمہوری معاشروں میں اپوزیشن کو احتجاجی تحریک کا پورا پورا حق ہوتا ہے لیکن جب ملک کو بیرونی مسائل درپیش ہوں تو اپوزیشن حکومت کے شانہ بشانہ کھڑی ہو کر اپنا جمہوری کردار ادا کرتی ہے۔ مغربی جمہوریتوں میں ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اپوزیشن کو اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے ملک کو بیرونی خطرے کا سامنا ہے، اس وقت ملک میں حکومت مخالف تحریک چلانے کی نہیں مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کی تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔ ہر بات کا ایک موقع ہوتا ہے اسلئیملک کو موجودہ صورتحال میں اپوزیشن کی تحریک نہ صرف بے موقع قرار دی جائے گی بلکہ اس سے یہ تاثر بھی سامنے آئے گا کہ اپوزیشن کو ملک و قوم کی نہیں صرف اقتدار کی خواہش ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کے خلاف تحریک چلانے اور لاک ڈائون کرنے کی بجائے بھارت کے ظالمانہ و جارحانہ اقدامات کے خلاف اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق میں تحریک چلائی جائے تاکہ عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرکے اس کے حل کی طرف پیش قدمی ممکن بنائی جا سکے۔