روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی قائم کردہ وزارت توانائی کے ماتحت کمپنی پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کی جانب سے ایل این جی کی جبری کھپت بڑھانے میں ناکامی کے باعث دو ماہ کے دوران ایک ارب 8کروڑ روپے کا نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے۔ اسی طرح پی ایل ایل جولائی کے لیے ایل این جی کے مطلوبہ 6کارگو درآمدکرنے میں ناکام ہو گئیجبکہ3ایل این جی کارگو کم درآمد کرنے کے نتیجہ میں آر ایل این جی کی مد میں ایک ماہ کے دوران 42کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ ہمارے ہاں المیہ یہ ہے کہ اپنے اعلیٰ عہدوں اور اختیارات کا فائدہ اٹھا کر بسا اوقات ایسے کام کرواتے جاتے ہیں جن کا ملک و قوم کو توکوئی فائدہ نہیں ہوتا لیکن اس کے ذریعے اپنے ذاتی مفاد پورے کر لیے جاتے ہیں۔ سابق وزیر اعظم نے بھی اقتصادی رابطہ کمیٹی سے یکطرفہ فیصلہ کروا کر اوگرا کو ماہانہ کروڑوں روپے کا نقصان آر ایل این جی استعمال کرنے والے صارفین کو منتقل کرنے کی ہدایت کی اوراوگرا نے سابق وزیر اعظم کی صرف زبانی ہدایت پر 25مئی کو فیصلہ منسوخ کرتے ہوئے جرمانہ کی رقم بے قصور آر ایل این جی صارفین پر منتقل کردی۔ اسی طرح سابق وزیر اعظم‘ ایم ڈی پی ایل ایل کی ناقص حکمت عملی کے باعث 6ماہ کے دوران 3ارب کا نقصان پہنچنے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔ اس تمام صورت حال سے اوگرا کے خود مختار ادارہ ہونے کے دعوئوں کی قلعی بھی کھل گئی ہے‘ اس ادارے کو سابق حکومت نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صرف اپنے ذاتی مفادات کے لیے استعمال کیا بلکہ اپنی نااہلیوں کا تمام تر بوجھ غریب عوام پر ڈالا گیا۔