صوبائی دارالحکومت میں بدھ کی رات سے ہونے والے بجلی کے بڑے بریک ڈائون کی مکمل بحالی نہیں ہو سکی۔ جس کے باعث شہر کا 60فیصد علاقہ شدید متاثر ہے۔ شدید حبس اور گرمی میں بجلی کے طویل بریک ڈائون نے عوام کو بے حال کر دیا ہے۔ لیسکو سے منسلک دیہی علاقوں میں ہر ایک، دو گھنٹے بعد چار چار گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ شہری علاقوں میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔ خرابی کی وجہ شیخوپورہ بند روڈ گرڈ میں ہائی پاور ٹرانسمیشن ٹرانسفارمر میں خرابی بتائی گئی ہے۔ جس سے 10گرڈز سمیت 250فیڈرز کو بجلی کی فراہمی بند ہو گئی تھی۔ جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ گو اس وقت بجلی کی طلب میں بھی اضافہ ہوا ہے، اس بنا پر بھی لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا ہے، ماضی میں(ن) لیگی حکومت نے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے بڑے دعوے کیے تھے لیکن پانچ سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود سابق حکومت نے کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا۔جس بنا پر قوم کو اب مشکلات کا سامنا ہے۔ اس وقت بجلی کی طلب 21ہزار میگاواٹ ہے جبکہ رسد 18ہزار میگاواٹ ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت کے سامنے سب سے بڑا چیلنج لوڈ شیڈنگ کے جن کو بوتل میں بند کرنا بھی ہے۔ بجلی کے محکمے میں موجود بیورو کریسی کے ساتھ نواز لیگ حکومت کے ذاتی نوعیت کے تعلقات بھی تھے۔ اس لیے نو منتخب حکومت کو دیگر چیلنجز کے ساتھ ساتھ اس چیلنج سے بھی نمٹنا پڑے گا۔ یہ خدشہ موجود ہے کہ مسلم لیگ(ن) کے ساتھ تعلقات رکھنے والے بیورکریٹ پی ٹی آئی حکومت کے منصوبوں میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔ اگر وہ رکاوٹ نہ ڈال سکے تو منصوبوں پر اس سست رفتاری سے کام کریں گے کہ کوئی بھی منصوبہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکے۔ اس لیے آئندہ حکومت سے اس جانب بھی توجہ دینے اور کرپٹ اور راشی افراد سے سرکاری محکموں کو پاک کرنے کی توقع کی جاتی ہے۔ سردست پی ٹی آئی کو حکومت بناتے ہی معاشی استحکام کے لیے بجلی کی طلب کو پورا کرنا ضروری ہے۔