راولپنڈی‘ اسلام آباد‘ گوجرانوالہ‘ شیخو پورہ سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں پابندی کے باوجود بسنت منانے کی وجہ سے بچی اور خاتون جاں بحق جبکہ 70سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں میں پتنگ بازی کے باعث حادثات میں نمایاں کمی ہوئی کیونکہ پولیس مستعدی سے بسنت منانے والوںکے ساتھ پتنگ سازی کا سامان تیار کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائیاں کررہی تھی۔ بدقسمتی سے تحریک انصاف کے بعض وزراء نے بلا سوچے سمجھے رواں برس بسنت منانے کا اعلان کر دیا۔ گو سول سوسائٹی کے عدالت جانے کے باعث حکومت کو اپنے فیصلے سے رجوع کرنا پڑامگر اس وقت تک یہ جن بوتل سے باہر نکل چکا تھا یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دنوں لاہور اور فیصل آبادمیں بسنت منانے کے باعث بے گناہ جانوں کے ضیاع کے باوجود بھی حکومت راولپنڈی اسلام آباد سمیت متعدد شہروں میں اعلانیہ بسنت منانے سے منچلوں کو نہ روک سکی۔ راولپنڈی میں نا صرف بسنت منائی گئی بلکہ کھلے عام فائرنگ بھی کی جاتی رہی۔فائرنگ سے 16افراد کا زخمی ہونا حکومتی بے بسی کا ثبوت ہے۔ بعض حلقے اس برس بسنت کے انعقادکی وجہ خاموش حکومتی حمایت کو قرار دے رہے ہیں۔ بہتر ہو گا حکومت جن شہروں میں گزشتہ روز قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے ان اضلاع کے پولیس سربراہان کو ذمہ دار پولیس افسران کے تعین اور قانون کے مطابق قانونی کارروائی کو یقینی بنائے تاکہ حکومت کی بسنت کی درپردہ حمایت کا تاثرزائل ہو سکے۔