سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے تحفظ اطفال کے اجلاس میں بچوں سے زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سخت سزائیں تجویز کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ سینیٹ کی کمیٹی میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق 2018ء میں خیبرپختونخوا میں بچوں سے زیادتی کے 143 اسلام آباد میں 130 بلوچستان میں 90 اورسندھ میں 1016 مقدمات درج ہوئے۔ تشویشناک امر تو یہ ہے کہ اکثر واقعات میں بچوں کے جاننے والے پڑوسی، رشتہ دار اور دکاندار ملوث ہوتے ہیں۔ بدقسمتی سے گزشتہ چند برس سے بچوں کی غیر اخلاقی ویڈیوز کے کاروبار کی وجہ سے بھی بچوں سے زیادتی کے بعد قتل کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اس قسم کے غیر انسانی فعل کے انسداد کیلئے سخت ترین سزائیں ضروری ہیں تاہم محض قوانین ہی کافی نہیں ہوں گے بلکہ قوانین پر ان کی روح کے مطابق عملدرآمد کو بھی یقینی بنانا ہو گا۔ اس قسم کے غیراخلاقی اور انسانیت دشمن فعل کے تدارک کیلئے سخت قوانین کے ساتھ معاشرتی بیداری بالخصوص بچوں اور والدین کی تربیت نہایت مفید اور موثر ثابت ہو سکتی ہے۔ بہتر ہو گا حکومت سخت ترین سزائوں کے ساتھ قوانین پر عملدرآمد اور معاشرتی شعور کی بیداری کیلئے مربوط آگاہی مہم کا بھی آغاز کرے۔ خاص طور پر غیر اخلاقی ویڈیو زکے گھنائونے کاروبار میں ملوث افراد کو پکڑنے کیلئے سائبر کرائم یونٹ کو موثر اور فعال کیا جائے تاکہ معاشرے میں اس قسم کے غیر انسانی رویوں کے فروغ کا سدباب ممکن ہو سکے۔