بھارتی ریاست اتر پردیش میں لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے مسلح انتہا پسند ہندوئوں کے ہجوم نے بھارتی فوج کے ایک ریٹائرڈ مسلمان کیپٹن 64 سالہ امان اللہ کے گھر پر دھاوا بول کر تشدد کرکے ہلاک کر دیا۔ اس واقعہ سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ بھارتی ہندوتواکسی طور بھی مسلمان اقلیت کو برداشت نہیں کر رہا اور ان کے لئے بھارتی سرزمین ہر لمحہ تنگ کی جا رہی ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ ہندوئوں کو دنیا کے نقشے پر نہ پاکستان کا وجود پسند ہے اور اور نہ ہی وہ بھارت میں مسلمانوں کو وہاں رہنے دینا چاہتے ہیں۔ کبھی وہ اذان دینے اور نماز پڑھنے سے روکتے ہیں اور کبھی گائے ذبح کرنے اور اس کا گوشت کھانے اور فروخت پر مسلمانوں کو مار دیتے ہیں لیکن مودی حکومت مسلسل منہ میں گھنگنیاں ڈال کر مسلمانوں پر ظلم و ستم کا تماشا دیکھ رہی ہے ۔ قیام پاکستان سے لے کر آج تک ایسے ہزاروں واقعات ہو چکے ہیں جن میں مسلمانوں کو ان کے گھروں اور سربازار تشدد کر کے شہید کر دیا۔ یہاںتک کہ ان کی گاڑیوں کو نذر آتش کرکے زندہ جلا دیا گیا لیکن ان ہندو غنڈوںکے خلاف کبھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ تمام واقعات کا ذمہ دار مسلمانوں کو قرار دیا گیا۔ جب سے نام نہاد سیکولر بھارت میں مودی سرکار ی برسر اقتدار آئی ہے‘مسلم کش روش اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ اس صورتحال کا تقاضا ہے کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر اور بھارت کی دیگر ریاستوں میں موجود مسلمانوںکے تحفظ کے لئے آگے بڑھے اور مسلم کش مسئلہ کو عالمی فورموں پر زیربحث لایا تاکہ بھارت پر تادیبی پابندیاں عائد کر کے بھارتی مسلمانوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔