مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں اور اس نے مسلسل کئی دنوں سے نہتے کشمیریوں کے خلاف ظلم و جبر کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ ہفتے کے روز بھی بھارتی فوج نے جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ضلع کالگام میں مزید چھ کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا جن میں حزب المجاہدین کے ایک کمانڈر گلزار بھی شامل تھے۔ قبل ازیں 13 ستمبر کو بھی بھارتی فوج نے ضلع بارہ مولہ، کپواڑہ اور یاسی کے علاقوں میں سات کشمیریوں کو شہید کردیا تھا۔ بھارتی فورسز کا طویل عرصہ سے اب یہ وطیرہ بن چکا ہے کہ وہ حالات خراب کر کے مقبوضہ وادی میں سرچ آپریشن شروع کردیتی ہیں اور مزاحمت کرنے والے کشمیری عوام کو فائرنگ کر کے شہید کردیتی ہیں۔ بھارتی بربریت کا اندازہ ان اعداد و شمار سے لگایا جاسکتا ہے کہ قریباً دو ہفتے کے دوران 20 کشمیری شہید ہو چکے ہیں جبکہ رواں سال لائن آف کنٹرول پر بھارت کی طرف سے دو ہزار سے زائد خلاف ورزیاں کی گئیں، اس کے نتیجہ میں 31 شہری شہید ہوئے۔ انسانی جانوں کے زیاں اور اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی اس امر کی متقاضی ہے کہ عالمی برادری ان کا نوٹس لے اور بھارت کو نہتے کشمیری عوام پر جاری تشدد سے روکے کیونکہ تحریک آزادی کو ظلم و جبر کے ذریعے دبایا نہیں جاسکتا۔ اس کا بہترین حل یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی منظور شدہ قرار دادوں کے مطابق حل کیا جائے جس میں کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق عطا کیا گیا ہے کہ وہ بھارت اور پاکستان میں سے جس کے ساتھ الحاق کرے کرسکتے ہیں۔ آزادی کشمیریوں کا حق ہے اور بھارت کو یہ حق انہیں جلد یا بدیر ہر صورت دینا پڑے گا۔