بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے جعلسازی کے ذریعے رقم بٹورنے والے سرکاری افسروں کے گرد گھیرا تنگ ہو گیا۔ افسروں کو جواب دینے کے لئے 10روز کی مہلت دے دی گئی۔ تسلی بخش جواب نہ دینے والے افسروں کو ملازمتوں سے برطرف کر دیا جائے گا۔ جبکہ چار افسران کو معطل بھی کر دیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی نے 2008ء میں اقتدار میں آنے کے بعد غریب‘ نادار اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے والے افراد کے لئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا اجرا کیا تھا جس کا مقصد پسے ہوئے اور محروم طبقے کی مدد کرنا تھا۔ لیکن بدقسمتی سے اڑھائی ہزار کے قریب گریڈ 17سے لے کر 21تک کے افسران نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھا کر تین مہینے بعد ملنے والی رقم اپنے عزیز و اقارب اور بعض نے اپنی بیویوں کے نام رجسٹرڈ کرا رکھی تھی۔ مگر حکومت نے اب ان افراد کے نام اس لسٹ سے نکال دیے ہیں لیکن ساتھ ہی ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ ابتدائی طور پر حکومت نے چار افسران کو معطل کر دیا ہے جبکہ دیگر افسران کو نوٹس جاری کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ان افسران نے 8برس تک غریبوں کے حق پر ڈاکہ ڈالا ہے جو کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے افراد جو اس سکیم سے فائدہ اٹھانے کے مستحق ہی نہ تھے ان سے بھی ریکوری کی جائے۔ اگر ایک بار اڑھائی ہزار افسران کے خلاف کارروائی ہوگی تو مستقبل میں کوئی بھی افسر اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھا کر ایسی جرأت نہیں کرے گا۔