لبنان کے دارالحکومت بیروت کے گودام میں دھماکوں سے بیسیوں افراد ہلاک اور چار ہزار سے زائد زخمی ہو گئے ہیں جبکہ لبنانی وزیر اعظم سعد حریری کا گھر بھی تباہ ہو گیا تاہم وہ خود محفوظ رہے۔ بلا شبہ اہل لبنان کے لئے یہ بہت بڑا سانحہ ہے‘ پاکستان کی حکومت اور عوام اس سانحہ پر لبنانی حکومت اور عوام کے ساتھ ان کے غم اور سوگ میں برابر شریک ہیں۔ دھماکوں کے بعد اس وقت لبنان میں ایمرجنسی کی صورت ہے‘ پورا ملک سوگ میں ڈوبا ہوا ہے دنیا کے کئی ممالک نے لبنانی حکومت کو دھماکوں کی تحقیقات کے لئے تعاون کی پیشکش کی ہے۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ دھماکوں کے ذمہ دار افرادکا پتہ چلا کر ان کو سزا دی جانی چاہیے اور اس امر کی بھی تحقیقات کی جانی چاہیے کہ آیا ان دھماکوں میں کوئی عرب دشمن غیر ملکی ہاتھ تو ملوث نہیںتا ہم اس کے ساتھ ساتھ اس عدم احتیاط کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جس کی وجہ سے اہل بیروت کو اتنے بڑے جانکاہ سانحے سے دوچار ہونا پڑا‘ یہ حقیقت بھی اب ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں اسلحہ ڈپوئوں اور گوداموں کے تحفظ کے حوالے سے خصوصی احتیاط کا مظاہرہ نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے اس قسم کے سانحات ماضی میں بھی رونما ہوتے رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلحہ ڈپوئوں کو آبادیوں سے بہت دور محفوظ کیا جانا چاہیے تاکہ کسی ناخوشگوار واقعہ کی صورت میں جانی نقصان سے بچا جا سکے۔