قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان زرعی ریسرچ کونسل کے 26سائنسدان سرکاری خرچ پر اعلیٰ تعلیم کے لئے امریکہ اور یورپ گئے مگر وہاں جا کر غائب ہو گئے۔ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دورمیںمعروف ماہر تعلیم ڈاکٹر عطاء الرحمن کی سربراہی میں ہائر ایجوکیشن کمشن کا قیام عمل میں لایا گیا اور معیار تعلیم کو عالمی سطح پر لانے کے لئے ریسرچ سکالرز کو سرکاری وسائل پر امریکہ اور یورپ کی یونیورسٹیوں میں بھیجا گیا۔ان سے یہ بانڈ لیا گیا تھا کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وطن واپس آئیں گے۔ ان اقدامات سے پاکستان کی جامعات کی رینکنگ عالمی سطح پر بہتر ہوئی ۔ بدقسمتی سے بعد میں آنے والی جمہوری حکومتوں نے 18ویں ترمیم کے ذریعے تعلیمی معاملات صوبوں کے حوالے کر دیے جس کی وجہ سے بیرون ملک تعلیم کے لئے گئے ان ریسرچ سکالرز کے وظائف بند ہو گئے ۔ اس وقت کی حکومتوں کی توجہ اس امر کی طرف دلائی گئی مگر افسوس موثر اقدامات نہ ہو سکے۔ اب ان سکالرز میں سے 26 کے تعلیم حاصل کرنے کے بعد وطن واپس نہ آنے کا انکشاف ہوا ہے ۔بہتر ہو گا حکومت ایسے تمام افراد جنہوں نے سرکاری خرچ پر تعلیم مکمل کی ہے ان کو واپس لانے کے لئے سفارتی ذرائع استعمال کرے اور مستقبل میں بیرون ملک تعلیم کے لئے وظائف فراہم کرنے کے لئے فول پروف نظام وضع کرے تاکہ سرکاری خرچ پر تعلیم حاصل کر کے غائب ہونے کا رجحان خاتمہ ہو سکے۔