پاکستان بیت المال کا بجٹ کم ہونے کے باعث پنجاب کے چار شہروں کا فنڈ تین ماہ میں ختم ہو گیا۔ ریاست مدینہ کے معاشی نظام میں بیت المال کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔ رسول اللہؐ کے زمانے میں بھی بیت المال سے ضرورت مندوں‘ ناداروں اور بے سہارا لوگوں کی مدد کی جاتی تھی۔ خلافت راشدہ کے دور میں زکوٰۃ، عشر، خراج اور جذیہ کی رقوم بیت المال میں جمع کرائی جاتی تھیں، جہاں سے غریبوں، یتیموں، بے سہارا اور ناداروں کے مسائل حل کیے جاتے تھے۔ پاکستان میں بیت المال کو زکوٰۃ کی رقم کے علاوہ حکومت بھی رقم مہیا کرتی ہے تاکہ بے کسوں، بے سہاروں اور غریبوں کے علاج معالجے اور طلبا کے وظائف جاری کر سکیں۔ موجودہ حکومت تو ریاست مدینہ کو رول ماڈل کے طور پر اپنا رہی ہے۔ اس دور میں بیت المال زیادہ بااختیار ہونا چاہیے چہ جائیکہ اس کے پاس فنڈز ہی ختم ہو جائیں۔ وزیر اعظم عمران خان اگر ذرا سی دلچسپی لیں تو بیت المال کے ذریعے غریبوں کے دکھوں پر مرہم رکھی جا سکتی ہے ۔ بیت المال کو زلزلہ متاثرین کی مدد کے لئے بھی آگے آنا چاہیے تھا لیکن بدقسمتی سے بیت المال کے پاس مریضوں کے علاج کے لئے بھی رقم نہیں ہے چار شہروں میں موذی مرض میں مبتلا مریض علاج نہ ہونے سے موت کے منہ میں جا رہے ہیں لیکن حکومت اس مسئلے کے حل کے لئے کوئی بھی اقدام نہیں کر رہی انصاف صحت کارڈ کی ترسیل بھی سست روی کا شکار ہے۔ وزیر اعظم اس سلسلے میں ذاتی دلچسپی لیں تاکہ بیت المال کے تشخص کو مکمل طورپر بحال کیا جا سکے۔