اسلام آباد،لاہور ( خبر نگار خصوصی، 92 نیوز رپورٹ، نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے کئی روز بعد قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ کو بلائے جانے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ۔ گزشتہ روز جاری نوٹیفکیشن کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ بروزجمعہ صبح 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو گا۔ اجلاس اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا ۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی کانفرنس کے باعث قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ کو طلب کیا گیا ہے ۔قومی اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں مرحوم ایم این اے کیلئے دعائے مغفرت کو شامل کیا گیا ہے اور اسکے بعد اجلاس کو آگے بڑھانے کا فیصلہ سپیکر قومی اسمبلی کی صوابدید ہے ۔قومی اسمبلی سیکرٹریٹ آرڈرکے مطابق 8 مارچ کو آئین کی شق 54(3) کے تحت اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن جمع کرائی گئی۔ 21 جنوری کو اسمبلی اجلاس میں اسمبلی ہال میں 22-23 مارچ کو ہونیوالے او آئی سی وزراء خارجہ کے اجلاس کو منعقد کرانے کیلئے تحریک منظور کی گئی تھی ۔وزارت خارجہ کی جانب سے اسمبلی ہال اور اسکی لابیوں کی تزئین و آرائش کی ضروریات کے تحت فروری کے آخر میں سی ڈی اے کی جانب سے کام شروع کیا گیا۔ 8 مارچ کو ریکوزیشن موصول ہونے پر سینٹ ہال کیلئے سینٹ سیکرٹریٹ سے رابطہ کیا گیا۔سینٹ ہال کی تازئین و آرائش کی وجہ سے ہال دستیاب نہ ہو سکا۔ بعد ازاں چیئرمین سی ڈی اے اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو اسمبلی اجلاس کیلئے موزوں جگہ کا بندوبست اور فراہم کرنے کیلئے کہا گیا۔چیئرمین سی ڈی اے اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے تحریری طور پر مناسب جگہ کی عدم دستیابی سے آگاہ کیا۔ان حقائق اور حالات کی وجہ سے 24 مارچ سے پہلے اسمبلی کا اجلاس کرانا ممکن نہ تھا۔ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس کو 25 مارچ کو طلب کرنے کا فیصلہ سپیکر اسد قیصر کے گھر پر ہونیوالے اجلاس میں کیا گیا،طے پایا کہ 25 مارچ کو عدم اعتماد کی تحریک پیش نہیں کی جائیگی۔اپوزیشن کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس بلائے جانے کیلئے 14 روز کی آئینی مدت آج 21 مارچ کو ختم ہو رہی ہے ۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ کو طلب کئے جانے کیخلاف ردعمل دیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم اورسپیکرقومی اسمبلی نے آئین کوتوڑاہے ۔ بزدل کپتان عدم اعتماد کے ووٹ سے بھاگ رہا ہے ، جیتنے والا کپتان کبھی نہیں بھاگتا، آئین پاکستان کہتا ہے کہ 14دن کے اندر اجلاس بلایا جائیگا۔ پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کیساتھ پریس کانفرنس میں بلاول نے مزید کہا کہ عمران خان کو پہلے دن سے اپنی شکست نظر آرہی ہے ، یہ کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اس عمل سے بھاگ جائیں۔حکومت کے اب آخری دن شروع ہوچکے ۔کپتان چاہتاہے اگروہ نہیں کھیلتاتوکسی کوبھی نہ کھیلنے دے ۔ ہم کپتان کو ملک کی قسمت کے ساتھ نہیں کھیلنے دینگے ۔ جب شہید بی بی کیخلاف عدم اعتماد پیش ہوئی ساتویں روز ووٹنگ کرائی گئی تھی۔قومی اسمبلی کااجلاس 25مارچ کوبلانے کااقدام ہرفورم پرچیلنج کرینگے ۔سپیکرکیخلاف کوئی بھی اقدام متحدہ اپوزیشن کی مشاورت سے ہی کیاجائیگا،ہم سیاسی لڑائی پارلیمان اورآئینی لڑائی عدالتوں میں لڑیں گے ۔دریں اثناپیپلز پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری ،نیئربخاری اور فیصل کریم کنڈی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم اور اسکی کابینہ بزدل ہے ، اعتماد کھو چکے ،میدان میں مقابلہ کرنے سے بھاگ رہے ہیں، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بزدلوں میں شامل اور جانبدار ہیں۔شکست حکومت کا مقدر بن چکی، اپوزیشن نے ریکوزیشن8مارچ کو جمع کرائی تھی ، سپیکر قومی اسمبلی کا آڈر وزیر اعظم کو بیل آوٹ کرنے کی کوشش ہے ۔متحدہ اپوزیشن سے گزارش ہے سپیکرکیخلاف تحریک عدم اعتماد لائیں۔شازیہ مری نے کہاکہ قومی اسمبلی کا اجلاس کیلئے جگہ نہ ہونا چور مچائے شور کے مترادف ہے ۔ اسد قیصر پی ٹی آئی کے کارکن کے طور پر کام کر رہے ہیں ،یہ جمہوریت کیساتھ بھونڈا مذاق کررہے ہیں ،ملک میں قومی اسمبلی کو مذاق نہ بنائیں ۔سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ ن کے سینئررہنما شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کے دن گنے جاچکے ۔عمران خان کومنتخب کرنیوالے ہی اسے نکالیں گے ، عدم اعتمادکے راستے میں غیرآئینی رکاوٹوں کا مقابلہ کرینگے ،اگرآپ میں ہمت ہوتی توپہلے دن ہی اجلاس بلاتے ۔ عدم اعتماد ایک جمہوری اور آئینی حق ہے ، جو آئین توڑے گا وہ سپیکر ہو، وزیراعظم ہویا کوئی اور اسے آرٹیکل6 کاسامنا کرنا پڑیگا۔پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے کہا کہ آئین سپیکر کو پابندکرتاہے کی14 دنوں کے اندراسمبلی اجلاس طلب کرے ۔آئین کے مطابق اسمبلی اجلاس طلب نہ کرنا آئین سے انحراف ہے ۔اگر سپیکرآئین سے انحراف کرتے ہیں تو پھر آرٹیکل 6 کے مطابق یہ بغاوت ہے ۔سپیکر نے بغاوت کی تو بغاوت کی سزا کا تعین بھی آرٹیکل 6 میں واضح ہے ۔سپیکر آئین پرعمل کرکے ثابت کرے کہ وہ بنی گالہ کا ٹائیگر نہیں کسٹوڈین آف ہائوس ہے ۔سپیکر آئین کے راستے میں رکاوٹ بنا تو پھر تصادم اور ٹکراؤ کاذمہ دار سپیکر اور عمران نیازی ہونگے ۔پی ڈی ایم آئین کی عملداری چاہتی ہے اور آپ کو سپیکر دیکھناچاہتی ہے بنی گالہ کاٹائیگرنہیں۔سپیکرنے برملاڈھٹائی سے حلف کی بھی خلاف ورزی کی ،ثابت ہواکہ سپیکرکے ہاں حلف اورآئین کی کوئی اہمیت نہیں سپیکر او آئی سی کانفرنس کی آڑمیں آئین شکن ثابت ہواپی ڈی ایم غیرآئینی فیصلے کومسترد کرتی ہے ۔ مسلم لیگ ن کے نائب صدر اوررکن قومی اسمبلی خواجہ محمد سعد رفیق نے ٹویٹ میں کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس کا21 مارچ کے بعد انعقادغیرآئینی اورغیر قانونی ہے ۔ آئین کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ جاناہو گا۔ سلیکٹڈ کے حکم پرسپیکرآئین اورقانون کوموم کی ناک بناسکتا نہ من مرضی کی تشریح کرسکتا۔ سیاسی وفاداریوں کی جبری تبدیلی کروانیوالوں نے اقتدارکیلئے آئین و ریاست کوداو پرلگادیا۔ن لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے ٹویٹ میں کہا کہ پی ٹی آئی کس ڈھٹائی سے اپنی قومی اسمبلی میں شکست دیکھ کر کیسے معرکہ حق و باطل کا ڈرامہ رچا رہی، قوم بیوقوف نہیں جناب!۔ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 54کی کلاز 3کے تحت ایک چوتھائی ارکان ریکوزیشن درخواست جمع کرائیں تو سپیکر اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔ آرٹیکل 54میں لکھا ہے کہ سپیکر 14 روز سے زائد تاخیر نہیں کرسکتے ۔سپیکر نے 22 مارچ سے پہلے اجلاس نہ بلایا تو آئین شکنی ہو گی اور آرٹیکل 6 میں سزا لکھی ہے ۔ آئینی و قانونی شقوں سے روگردانی آئین شکنی ہے جو ملک سے غداری اور بغاوت کے زمرے میں آتی ہے ۔ ن لیگی رکن قومی اسمبلی عائشہ رجب بلوچ نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی آئین کے محافظ بننے کے بجائے آئین شکن بن رہے ۔سپیکراسد قیصر نے اگر عمران خان کے آلہ کار بننے کا فیصلہ کرلیا ہے تو اب اپوزیشن بھی انکو آئین پاکستان پڑھا کر چھوڑے گی۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی سٹیئرنگ کمیٹی نے قومی اسمبلی کااجلاس تاخیر سے بلانے کامعاملہ سپریم کورٹ میں اٹھانے کافیصلہ کرلیا۔اختر مینگل کی زیرصدارت اجلاس میں ایاز صادق،نویدقمر، شیری رحمان،زاہدحامدسمیت دیگر شریک ہوئے ، کمیٹی نے قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ کوبلانے پر تشویش کا اظہارکیا۔