صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 89کے تحت تحفظ والدین آرڈیننس 2021ء جاری کر دیا ہے۔ آرڈیننس کا مقصد والدین کو زبردستی گھروں سے نکالنے کے خلاف کارروائی اور انہیںتحفظ فراہم کرنا ہے۔ اسلام نے والدین کے بارے بڑے واضح احکامات دے رکھے ہیں۔جب ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں،تو ان کے آگے بحث و مباحثہ کرنا یا ڈانٹ ڈپٹ کرنا تو دور کی بات ہے اُف تک کہنے سے منع کیا گیا ہے۔والدین کے ساتھ نرمی کے ساتھ پیش آنے کا حکم دیا گیا ہے۔ آج کل نوجوان نسل والدین کے ساتھ جوبدسلوکی کرتی ہے۔ وہ کسی سے مخفی نہیں ہے۔چند روپوں اور جائیداد کی خاطر والدین کا قتل‘ڈانٹنے جھڑکنے اور بلند آواز سے بات کرنے میں تھوڑی سے شرم محسوس نہیں کرتے۔ جو باعث افسوس ہے۔آج ہم جس دور میں رہ رہے ہیں ہمیں تو ہمہ وقت بزرگوں کی خواہشات کا خیال رکھنا چاہیے۔ بچپن میں والدین کس طرح بچوں کو پالتے ہیں، سردیوں کی راتوں میں والدہ کیسے اپنی نیند قربان کرتی ہے ۔ہم نے تو صرف سال بھر میں ایک دن فادر ڈے ار مدرڈے پر والدین کو مسکرا کر سلام کرنے کی عادت بنا رکھی ہے۔ جو باعث افسوس ہے۔ حکومت نے صدارتی آرڈیننس جاری کیا ہے کیا ہی اچھا ہوتا کہ پارلیمنٹ میں اس معاملے پر باقاعدہ قانون سازی کر کے والدین کو تحفظ فراہم کیا جاتا۔حکومت اب بھی اس بل کو پارلیمنٹ میں لائے تاکہ اس پر باقاعدہ قانون بن سکے۔