وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئٹر پیغام کے ذریعے عوام کو یہ خوشخبری سنائی ہے کہ حکومت نے ترک صدر طیب اردوان کے تعاون سے کارکے پاور کمپنی سے معاملہ طے کر لیا ہے۔ پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر ہرجانہ ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ عالمی بنک کی عدالت پاکستان کو آسٹریلوی کمپنی ریکوڈک اور ترک کمپنی کارکے سے کئے گئے معاہدوں سے مکر جانے کی وجہ سے 4 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کر چکی ہے۔ برادر اسلامی ملک ایران نے پاکستان کی معاشی اور سیاسی مجبوریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہرجانے کا دعویٰ کرنے کے بجائے معاہدے پر نظرثانی کرکے مدت میں اضافے کی حامی بھر لی تھی۔ جہاں تک کارکے کا معاملہ ہے تو پیپلز پارٹی کی حکومت کے اس معاہدے میں بدعنوانی کے معاملات سامنے آنے پر سپریم کورٹ نے معاہدہ منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا یہاں تک کے کارکے معاہدے میں شریک ملزم پلی بارگینگ بھی کر چکا ہے مگر کارکے اور ریکوڈک عالمی بنک کی عدالت چلی گئیں اور عدالت نے صرف دو معاہدوں کی خلاف ورزی پر پاکستان کو 4 ارب ڈالر ہرجانہ عائد کر دیا اور عدم ادائیگی کی صورت میں 60 ممالک میں پی آئی اے کی فلائٹس پر پابندی کا فیصلہ دیا تھا۔ وزیراعظم کی کوششوں سے ایران کے بعد اب کارکے سے معاملات حل ہونے اور ریکوڈک سے بات چیت کی خبر آئی ہے جو بلاشبہ حکومت بالخصوص وزیراعظم کی ذاتی کوششوں کا ثمر ہے۔ بہتر ہو گا حکومت اس قسم کے غیر منصفانہ معاہدے کرنے والوں کے خلاف بھی ملکی قانون کے مطابق مقدمات درج کرے تاکہ مستقبل میں قومی وسائل کی لوٹ مار کا سلسلہ تھم سکے۔