لاہور سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق پنجاب بھر میں کرپشن‘ قبضہ مافیا‘ تشدد‘ منشیات فروشوں کی سرپرستی کے الزام میں محکمانہ انکوائریوں میں ملزم ثابت ہونے کے باوجود 527ڈی ایس پیز‘ انسپکٹروں، سب انسپکٹروں اور ماتحت اہلکاروں کے خلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی‘ اس میں شبہ نہیں کہ عوام کی اکثریت جس محکمے سے سب سے زیادہ ناراض اور نالاں ہیںوہ پولیس کا محکمہ ہے‘ اس کے اہلکاروں کے خلاف لوگوں کی شکایات کے انبار لگے ہیں لیکن عموماً ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔ پنجاب کے موجودہ انسپکٹر جنرل پولیس نے صورتحال کا خصوصی نوٹس لیتے ہوئے متاثرہ شہریوں کو انصاف دلانے کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ جرائم کی سرپرستی میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمانہ انکوائریاں اچھا اقدام ہے اس کے بظاہر خاطر خواہ نتائج نکل رہے ہیں پولیس کے رویے میںیک گو نہ تبدیلی کے امکانات بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ سوا پانچ سو سے زائد پولیس افسران اور اہلکاروں کے خلاف کرپشن اور قبضہ مافیا کے حوالے سے جو الزامات سامنے آئے ہیں اور ان کے خلاف محکمانہ انکوائریوں کے بعد جو سفارشات تیار کی گئی ہیں ان پر عملدرآمد کرایا جائے اور کرپٹ افسروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے تاکہ لوگوں کی شکایات دور ہوں اور ان کے ساتھ انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں۔