لاہور میں پنجاب فوڈ اتھارٹی کی ٹیموں نے بڑی کارروائی کرکے جعلی چاکلیٹس تیار کرنے والی فیکٹری سیل کر دی اور 32 کلو سے زائد خراب نمک، مٹھاس، 2 ہزار 60 کلو سے زائد ناقص آئل اور بھاری مقدار میں مضر صحت اشیاء تیار کرنے والی مشینری برآمد کر لی، چاکلیٹ بچوں کی مرغوب ترین اشیاء میں سے ایک ہے اور روزانہ لاکھوں روپے کی چاکلیٹ فروخت کے لئے لائی جاتی ہے جسے سکول جانے والے بچوں کی اکثریت خریدتی ہے۔ چاکلیٹ کی اسی مانگ کی آڑ میں ملک بھر میں کئی جگہوں پر غیرقانونی طور پر چاکلیٹس اور بچوں کے استعمال میں آنے والی کئی دوسری اشیاء جعلی فیکٹریوں میں تیارکرنے کا مکروہ دھندہ ہو رہا ہے۔ ان اشیاء کو معروف کمپنیوں یا برانڈز کے لیبل لگا کر فروخت کیا جا رہا ہے جو بچوں کی صحت کے ساتھ ساتھ صحت کے تحفظ کے بارے میں ملکی قوانین سے بھی کھلا کھلواڑ ہے۔ ان جعلی چاکلیٹس میں جو دودھ، مٹھاس، نمک، آئل اور فلیور استعمال کئے جاتے ہیں وہ صحت کے نقطہ نظر سے انتہائی ناقص ہوتے ہیں۔ قبل ازیں کراچی میں اس قسم کی چاکلیٹ کھانے سے دو بچوں کی موت واقع ہو گئی تھی۔ بیرونی ممالک میں تو ایسی جعلی فیکٹریوں کے مالکان کو عبرتناک سزائیںاور بھاری جرمانے کئے جاتے ہیں۔ ہمارے ہاں بھی اس سلسلہ میں سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔ متذکرہ کیس میں متعلقہ محکمہ کو ذمہ دار افراد کے خلاف سخت نوعیت کی دفعات کے تحت مقدمات چلا کر انہیں عبرتناک سزا دلانی چاہیے تاکہ آئندہ کسی کوخوردنی اشیاء کی جعلی فیکٹری لگانے اور اس قسم کے مکروہ دھندے کے ذریعے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے کی جرأت نہ ہو سکے۔