صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ جیلوں میں ہیپاٹائٹس تشخیص کے لیے لیبارٹریاں قائم کی جائیں جبکہ انہوں نے تمام گورنرز کو ہدایت کی کہ وہ ان قیدیوں کے لیے فنڈ قائم کریں جنہوں نے اپنی قید کی مدت مکمل کر لی ہے۔ ملک بھر میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ 70لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے لیکن قابل تشویش بات یہ ہے کہ غالب اکثریت 26سے 35سال کے نوجوانوں کی ہے۔ بلوچستان کی جیلوں میں ایڈز اور ہیپاٹائٹس بے قابو ہو چکا ہے جبکہ دیگر صوبوں میں بھی اسے کنٹرول کرنے کے خصوصی اقدامات نظر نہیں آ رہے۔ ہیپاٹائٹس خاموش قاتل ہے۔ 95فیصد افراد اس موذی بیماری سے لا علم ہونے کی بنا پر مر جاتے ہیں۔ پاکستان سوسائٹی فاردی لیورڈیزبز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے نتیجے میں روزانہ کی بنیاد پر 111سے زائد افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ان حالات میں صدر پاکستان عارف علوی کا جیلوں میں قیدیوں کے چیک اپ کے لیے لیبارٹریوں کی تعمیر کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ جیلوں میں قید اکثر افراد بیماریوں سے لا علم ہوتے ہیں۔ جب لیبارٹریاں قائم ہوں گی تو انہیں چیک اپ کے ذریعے نہ صرف بیماریوں کا علم ہو سکے گا بلکہ اس کا علاج کروا کر وہ موت کی آغوش میں بھی جانے سے بچ سکتے ہیں۔ اسی طرح قیدیوں کی رہائی کے لیے فنڈز کا قیام بھی خوش آئند ہے۔ گورنرز اس کام کو فی الفور شروع کریں تا کہ ملک میں ان کے انتخابی وعدے کے مطابق تبدیلی نظر آئے۔