پشاور(نیوز رپورٹر)خیبرپختونخوا اسمبلی نے ریجنل وڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بل منظور ی دیدی ، بل میں اپوزیشن ارکان کے کئی ترامیم بھی شامل کرلی گئیں،ایوان نے اپوزیشن کی غیر موجودگی میں بل منظور کیا۔بل کے تحت وزیر صحت پالیسی بورڈ کے چیئرمین ہونگے ، ریجنل سطح کے علاوہ ضلعی سطح ہیلتھ اتھارٹیز قائم کی جائیں گی ،وزیر صحت ہیلتھ اتھارٹی کو تحلیل کرنے کے مجاز ہونگے ، ہیلتھ اتھارٹیز کو وفاق، صوبائی حکومت کی جانب سے مالی معاونت کی جائے گی، طبی آلات کی خریداری صوبائی حکومت کریگی، نئی بھرتیوں میں ڈاکٹرز سول سرونٹ نہیں ہونگے ، صوبائی حکومت قواعد وضوابط میں تبدیلی کی مجاز ہوگی ،ہر ریجنل ہیلتھ اتھارٹی سالانہ رپورٹ مرتب کرے گی ،اتھارٹی کیلئے سکروٹنی کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیلتھ منسٹر ہونگے ، بل کے مطابق تمام بی ایچ یوز، آر ایچ سیز اور دوسرے مراکز صحت اور کیٹگری ڈی ہسپتال اتھارٹی کے ماتحت ہونگے ۔وزیر اعلیٰ سکرونٹی کمیٹی کے ذریعے آر ایچ اے کیلئے ناموں کی منظوری دے گا،بل کی منظوری سے قبل پی پی کی نگہت یاسمین اورکزئی نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال مقبوضہ کشمیر بن چکا ہے ، بعدازاں جب وقفہ نمازکے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی اجلاس پینل آف چیئرمین ظاہر شاہ طورو کی زیر صدارت دوبارہ شروع ہوا تواپوزیشن ارکان نگہت اورکزئی،سرداربابک اوراکرم درانی نے کہاکہ ڈاکٹروں پر تشدد کی ایف آئی آر وزیر صحت کیخلاف درج کی جائے ۔وزیرصحت ہشام انعام اللہ نے جواب دیاکہ ڈاکٹروں پر تشدد کا ہمیں بھی بہت افسوس ہے ، اگر اس بل میں ہسپتالوں کی نجکاری ہو تو میں استعفیٰ دے دونگا۔ پشاور(نیوز رپورٹر) ڈاکٹروں نے ڈی ایچ اے اور آر ایچ اے سمیت دیگر مطالبات کے حق میں احتجاجی کیا جس پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جس سے 3 صحافیوں سمیت 10 مظاہرین ڈاکٹر زخمی ہوگئے ۔ریجنل اورضلعی ہیلتھ اتھارٹیز بل کے خلاف ڈاکٹرز اورطبی عملہ احتجاج کے لیے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں اکٹھے ہوئے تو ڈی سی نے دفعہ 144 نافذ کردی تھی جس پر پولیس نے ڈاکٹرزتنظیم کے صدر ڈاکٹر عالمگیر کو حراست میں لیا تو حالات کشیدہ ہوگئے ،پولیس اور ڈاکٹروں نے تصادم کے دوران ایک دوسرے پر پتھراؤ بھی کیا ، پولیس کے مطابق 15 سے زائد مظاہرین کو گرفتارکیا گیا ہے ،دوسری جانب خیبر پختونخوا کے ڈاکٹرز نے ایمرجنسی بھی بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔