ملک دشمن عناصر نے ایک بار پھر سکیورٹی اداروں اور دفاعی اثاثوں پر حملوں کا سلسلہ شروع کر دیاہے۔وطن عزیز میں یکے بعد دیگرے دہشت گردانہ کارروائیوں نے امن و امان کی صورتحال سے متعلق فکر مندی پیدا کر دی ہے، ساتھ ہی یہ احساس بڑھنے لگا ہے کہ قوم کو ایک سفاک عفریت کے مقابل متحد کرنے کی حکمت عملی جلد متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔دہشت گردوں نے جمعہ کے روز سکیورٹی فورسز کی پسنی سے اورماڑہ جانے والی دو گاڑیوں کو گھات لگا کر نشانہ بنایا،اس حملے میں چودہ فوجی جوان شہید ہوئے ۔ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس وین کے قریب ہونے والے دھماکے میں پانچ افراد شہید ہوئے جبکہ اکتیس زخمی بتائے جا رہے ہیں۔ لکی مروت میں سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران خودکش بمبار سمیت دو دہشت گرد مارے گئے جبکہ دو جوان شہید ہوئے۔ میانوالی کی ایئربیس پرہفتہ کے روز علی الصبح ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں پاک فوج نے جوابی کارروائی میں نو حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق عسکریت پسندوں کے حملے کو ناکام بنانے کے بعد کلیئرنس آپریشن مکمل کیاگیا ۔اعلامیے کے مطابق پی اے ایف ٹریننگ ایئربیس میانوالی میں کامیاب آپرشن کے بعد آس پاس کے علاقے میں کسی بھی ممکنہ خطرے کو ختم کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز کی جانب سے کامیاب کارروائی کی گئی ۔اعلامیے میں بتایا گیا کہ پی اے ایف کے فنکشنل آپریشنل اثاثوں میں سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا البتہ حملے کے دوران صرف تین غیر آپریشنل طیاروں کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی مسلح افواج ہمہ وقت چوکس رہتی ہیں اور کسی بھی خطرے سے وطن کا دفاع کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی دوبارہ ابھر رہی ہے۔افغان پناہ گزینوں کی واپسی، بھارت کی دہشت گرد عناصر کو مدد،تحریک طالبان پاکستان کی تازہ منصوبہ بندی اور بعض دیگر بین الاقوامی وجوہات ملک میں انتشار کا باعث بن رہی ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق اگست 2021 سے دہشت گردانہ حملوں میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔تحریک طالبان پاکستان اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا یا ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ پرتشدد واقعات میںتقریباً 1,000 شہریجاں بحق ہو چکے ہیں۔جاں بحق ہونے والوں میںً 300 کے لگ بھگ سکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔ 2022 میں 376 دہشت گردانہ حملے ہوئے۔پاکستان نے اپنی سرزمین پر کام کرنے والے غیر ریاستی گروہوں پر قابو پانے کے لیے طویل جدوجہد کی ہے ۔ یہ ایک ایسا ملک ہے جو یکے بعد دیگرے آنے والے بحرانوں سے واقف ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان سیاسی عدم استحکام،معاشی بد حالی اور سماجی بے چینی کا شکار ہے۔شہری اور ریاست کے درمیان تعلق اس وجہ سے بھی کمزور ہوا ہے کہ سابق حکومتوں نے عام آدمی کے مسائل کو حل کرنے پر توجہ نہیں دی۔بھارت اور افغانستان کی سر زمین سے مسلسل پاکستان کے خلاف مہم جاری ہے لیکن سابق حکومتیں اس پر خاطر خواہ موقف ترتیب نہ دے سکیں۔حتیٰ کہ ایک سابق حکومت نے ٹی ٹی پی سے مذاکرات کر کے اسے دوبارہ منظم ہونے کا موقع دیا۔ ملک کو سیاسی بحران کے ساتھ ساتھ گہرے اقتصادی اور مالیاتی چیلنجوں کا سامنا ہے ۔ان حالات میںپاک فوج جانتی ہے کہ پاکستان اپنے بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے خطرے کے بارے میں اطمینان کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ افغانستان میں طالبان کی واپسی کے بعد ٹی ٹی پی کی آپریشنل صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ یہ ہم خیال عسکریت پسند گروپوں کے ساتھ مل کر پاکستان کی سلامتی کے لیے ایک خطرہ ہے۔پاکستان میں دہشت گردی اور عسکریت پسندی سے لڑنے کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ امن اور اقتصادی ترقی کے درمیان ربط ناگزیر ہے کیونکہ معاشی ترقی امن کے بغیر نہیں ہو سکتی اور ترقی کے بغیر امن اور سلامتی پائیدار نہیں ہو سکتی۔ اقتصادی ترقی پر دہشت گردی کا براہ راست اور بالواسطہ اثر پڑتا ہے۔ انفراسٹرکچر اور انسانی سرمائے کا جمع ہونا معاشی ترقی کے بنیادی عامل ہیں۔ دہشت گردی، تنازعات اور تشدد دونوں کو تباہ کرتے ہیں اور سماجی و سیاسی اداروں کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔ جس ملک میں تشدد کی سطح بلندہوتی ہے وہ قومی اور عالمی سطح پر سرمایہ کاروں کا اعتماد کھو دیتا ہے، جس سے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آتی ہے۔ دہشت گردی کی سرگرمیوں کی وجہ سے انسانی اور مالی وسائل دونوں بیرون ملک منتقل ہو جاتے ہیں جو اقتصادی ترقی کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔ دہشت گردی سے متاثرہ ممالک دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے کافی مقدار میں مالی اور انسانی وسائل مختص کر رہے ہیں اور اقتصادی اور سماجی انفراسٹرکچر پر کم خرچ کر رہے ہیں ۔یوںدہشت گردی ان ممالک کی اقتصادی ترقی کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ دہشت گردی کے واقعات ملک کے خلاف کارروائی ہوتے ہیں،ان واقعات کی بنیاد پر ہزاروں جانیں قربان کرنے والے سکیورٹی اداروں کے خلاف مہم افسوسناک ہے۔کچھ سیاسی سوشل میڈیا ہینڈلز نے ان حملوں کے بعد ایک مذموم بیانیہ شروع کر دیا ہے کہ سب کچھ سٹیج مینجڈ اٹیکس ہیں تاکہ الیکشن کو روکا جا سکے۔یہ شہداء اور ان کے خاندانوں کی بھی بے توقیری اور شکوک پیدا کرنے کی کوشش ہے۔دہشت گرد ملک و قوم کے دشمن ہیں ، قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش ان دشمنوں کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔بہتر ہوگا کہ جہاں ادارے اور قوم مل کر ملک دشمن عناصر کا مقابلہ کریں وہاں ان عناصر سے خبردار رہا جائے جو دشمن کی تقویت کا باعث بن رہے ہیں۔