میرے خوابوں میں چاند اتارا گیا کس محبت سے مجھ کو مارا گیا پھر مرے ہاتھ پائوں چلنے لگے جب مرے ہاتھ سے کنارا گیا اور اس سے اگلا تصور یہ ہے کہ میرے بازو نہیں رہے میرے۔لو مرا آخری سہارا گیا اور پھر میری قیمت وصول ہوتے ہی سعد دشمن پہ مجھ کو مارا گیا۔ قیمت تو کب کی وصول ہو چکی کہ آپ کے کیسز ختم ہو گئے اور طفل تسلیاں بھی آپ کو مل گئیں مگر عوام رل گئے اور ہمیں مکمل طور پر آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا گیا جو ابھی بگڑی ہوئی دلہن کی طرح مزید کچھ مانگتی ہے اس کے منہ کو خون لگ چکا ہے بار بار ایک ہی بات کہ ہم کسی کو ملک تباہ نہیں کر دیں گے بابا وہ تو برباد ہو چکا ہے یعنی ہوائوں کے سپرد یہ خاک ہو چکی آپ کہتے ہیں عدلیہ سمیت ہر ادارہ تقسیم ہو چکا کوئی نئی بات کریں ۔ یہ کڑوا سچ ہے یا تلخ حقیقت ۔اغماض کی قیمت رشوت کے سوا کیا ہے فی النار۔بات تلخ ضرور ہے مگر دل کٹا ہوا ہے کسی بھی ریاست پر حکومت کرنے والا امن و امان اور معاشی صورتحال کا ذمہ دار ہوتا ہے حوالے سب ہی حضرت عمرؓ کے دیتے ہیں اور زیر عتاب آئیں تو استعارا کربلا کو بنا لیتے ہیں اپنی اوقات نہیں دیکھتے تم نہ تخت کے قابل اور تختہ کے۔ دل دکھتا ہے کہ جب حالات کی طرف دھیان جاتا ہے ابھی علی الصبح گھر کی گھنٹی بجی تو میں باہر آیا ایک برقع پوش خاتون نے نظریں ایک طرف کرتے ہوئے کہا جی رات کوئی کھانا بچا ہو گا دل ہی تو کٹ گیا۔ سفید پوش کہاں جائیں کیا مر جائیں میں واپس آیا اور میری بیگم نے کچھ کھانا پیک کر دیا مگر وہ خاتون ایک خراش دماغ پر ڈال گئی یہ مکار جو مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہیں یہ جنہیں ایک روپیہ بڑھنے پر دل پر تیر لگتے تھے اب نئی کہانیاں بناتے ہیں۔ میری آنکھوں میں خون اترنے لگا مجھ کو مقتل سے جب اتارا گیا مجھے معلوم ہے میں نے آپ کومغموم کر دیا ہے مگر کیا کیا جائے جو نظر آتا ہے وہ کچھ اور نظر آنے نہیں دیتا۔ ہائے ہائے اللہ تو اللہ ہے جس نے تمام علم تخلیق کیا اور وہ اذہان و دل بھی جو اسے اندر اتار لیتے ہیں اللہ کہتا ہے جاہل انہیں غنی سمجھتا ہے کہ وہ سوال کرنے والے نہیں ہوتے اور نہ وہ لپٹ کر مانگتے ہیں ۔ ایسے پیارے لوگ بھی ہیں پیسے آگے کر کے کہتے ہیں جتنی ضرورت ہے لے لو سبحان اللہ۔ چلیے میں موضوع بدلتا ہوں مگر تلخی تو ہر شے کے اندر موجود ہے۔میرا موضوع پی ایس ایل میچ نہیں بلکہ بابر اعظم ہیں کہ جس نے شاندار اننگز کھیلیں اور 64رنز سکور کئے میں آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں کہ بابر نے 2020ء میں تیز ترین 9000رنز کا ریکارڈ بھی قائم کر دیا ہے دیکھا جائے تو وہ اپنی من مانیوں کے باوجود ٹیم میں ریڑھ کی ہڈی ہے ایسے پلیئر روز روز پیدا نہیں ہوتے ساری عرض کے بعد کہنا یہ ہے کہ ہمارے اس پیارے کھلاڑی کے ساتھ نجم سیٹھی نے چھیڑ چھاڑ شروع کر رکھی ہے وہ کسی طرح اس کھلاڑی کو غصہ چڑھا رہا کہ وہ کوئی غلط قدم اٹھائے اسے نظر انداز کیا جا رہا میں سوچتا ہوں کہ نجم سیٹھی کا کرکٹ کے ساتھ کیا تعلق وہ سراسر سیاسی شخص ہے اس میں بھی کوئی حرج نہیں مگر ٹیم کا ستیاناس کیوں کر رہاہے۔ چلیے ایک اور موضوع پر بھی بات کرتے ہیں وہ شادباغ میں 6سالہ بچے علی حدر کی پتنگ بازی کے باعث موت۔ ہائے ہائے اس بچے نے اپنے والد کے ہاتھوں میں تڑپ تڑپ کر جان دی اصل میں ہم خود بھی اپنے دشمن ہیں کچھ لوگ ایسے سانحہ پر کہتے ہیں لوگ ویسے ایکسیڈنٹ میں بھی مر جاتے ہیں۔ مرنے اور مارنے میں بہت فرق ہے۔ بسنت کا نتیجہ سب کو معلوم ہے کہ تیز دھار والی دوڑیں گنجان آباد شہروں میں گردنیں تو کاٹے گی پولیس بالکل بے بس ہے یا پھر وہ وقت پر کارروائی نہیں کر رہی اچھی بات کہ محسن نقوی نے اس پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور پتنگ بازوں پر کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔اس حوالے سے شہباز شریف نے ضرور کنٹرول کیا تھا۔لیکن وہ تو وزارت عظمیٰ میں چلے گئے جو ان کے بس کی بات نہیں۔آپ کو اگر بسنت کا شوق زیادہ ستا رہا ہے تو شہر سے باہر کھلے میدان میں چلے جائیں۔ آپ اس سے آگے بھی جس خبر کو ہاتھ ڈالیں گے وہ کرنٹ بن کر ہی آپ کو لگے گی ایک تو کرایہ بڑھ رہا ہے کہ ٹرانسپورٹر نے اعلان کر دیا ہے مگر اس سے پہلے تازہ ترین یہ خبر ہے کہ 3روپے 23پیسے فی یونٹ بجلی بڑھ گئی ہے کام دو آتشہ ہو جائے گا کہ ایک تو گرمی میں پنکھوں کے بغیر گزارہ نہیں یا پھر صاحبان حیثیت اے سی چلائیں گے اس پر نرخ کا مہنگا ہونا گویا یہ سن کر ہی پسینے آ گئے ہونگے یہ بھی درست کہا جا رہا ہے کہ چوری بڑھ جائے گی سرکاری افسران کو یہ چوری بھی نہیں کرنا پڑے گی۔بجلی کے جھٹکے تو بار بار دیے جا رہے ہیں۔ ڈار صاحب فرماتے ہیں کہ رکاوٹ تو صرف آئی ایم ایف کی طرف سے ہے ادھر سے تو سارا کام تیار ہے ظاہر ہے غلاموں کے پاس چوائس نہیں ہوتی ۔بندہ عام زبان میں ان سے پوچھے تو کیا آپ آم کھانے آئے تھے وہ کہیں گے آم کا سیزن تو اب آ رہا ہے اور وہ یقیناً آم ہی کھائیں گے اور غالب کی خواہش کے مطابق میٹھے بھی ہونگے اور کثرت میں ہونگے: آخر میں ایک نہایت دلچسپ خبر پر بات کر لیتے ہیں کہ بھارت میں میاں بیوی سموسے بیچ کر کروڑ پتی ہو گئے پتہ چلا کہ انہوں نے گھر بیچ کر یہ کاروبار شروع کیا تھا پھر وہ یومیہ 12لاکھ روپے کے سموسے بیچتے۔ویسے کمال ہے پھر لوگ ہمارے حکمرانوں سے کیوں پوچھتے ہیں کہ وہ ارب پتی کیسے بن گئے آپ کے بچے ارب پتی کس طرح اب بتائیے وہ تو سموسوں کی بجائے بڑی بڑی اشیاء بیچتے ہیں ایک فالودہ والا تو ہمارا ارب پتی بھی رہا ہے اس میںحرج بھی نہیں نواز شریف کو فالودہ اور ربڑی والا دودھ بہت پسند تھا جاوید قاسم کا ایک شعر: نہ بات کرے گا نہ پیار دے گا مجھے میرے دنوں کی طرح وہ گزار دے گا مجھے