امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشمیر کے دیرینہ تنازع کو حل کرنے میں کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے یہ پیشکش پیر22جولائی 2019 ء کو پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے وائٹ ہائوس میں ملاقات کے موقع پر کی۔ٹرمپ کاکہناتھاکہ دو ہفتے قبل انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی جاپان میں جی 20 کے موقع پر اوساکا شہر میں مجھے مسئلہ کشمیرکے حوالے سے ثالثی کاکہا ہوا تھا۔کیونکہ یہ معاملہ کئی سالوں سے چل رہا ہے، اگر میں مدد کر سکوں تو میں بخوشی ثالث کا کردار نبھانے کے لیے تیار ہوں۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے کی گئی پیشکش پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور انڈیا کے مابین ثالثی کا کردار ادا کریں کیونکہ بھارت دوطرفہ مذاکرات کرنے پرآمادہ نہیں ہورہا۔ عمران خان نے ٹرمپ سے کہاکہ ہم نے بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات پر مذاکرات کی متعدد بار کوشش کی لیکن بدقسمتی سے مثبت جواب نہیں ملا ۔عمران خان نے ٹرمپ سے کہا کہ ایک ارب لوگوں کی دعائیں صدر ٹرمپ کے ساتھ ہوں گی اگر وہ مسئلہ کشمیر حل کرا سکیں۔اس موقع پرعمران خان کاکہناتھاکہ امریکہ سے برصغیر میں قیام امن کے لئے کردار اداکرنے کا کہیں گے ، ٹرمپ مسئلہ کشمیر کو حل کرکے اربوں لوگوں کی دعائیں حاصل کرسکتے ہیں۔امریکہ جنوبی ایشیا میں قیام امن کے لئے کردار اداکرسکتاہے۔ کئی مبصرین کاخیال ہے کہ کشمیرپرٹرمپ کی ثالثی کی بات صرف بات کہنے کی حدتک ہی ہے ۔ لیکن اس کے باوجودیہ بھی حقیقت ہے کہ ثالثی کی بات سے پاکستان اورکشمیریوں کوفائدہ پہنچاہے اوریہ پاکستان کی سفارتی فتح ہے کیونکہ حالات پاکستان اورکشمیر دونوں کے حق میں ابھرگئے ہیں۔ اب یہ پاکستان پرمنحصر ہے کہ وہ کیسے ٹرمپ کی ثالثی کواپنے لئے ا ستعمال کرتاہے۔کئی مبصرین کاخیال ہے کہ مجموعی طورپر ہر امریکی صدر یہی کہتا چلاآیاہے کہ پاکستان اوربھارت کے تعلقات میں بہتری آئے اوردونوں چاہیں تووہ ثالثی کے لئے تیارہیںماضی قریب میں کلنٹن ،بش اوراوبامانے یہ کہاکہ کشمیرپرثالثی کے لئے تیارہیں اگرپاکستان اورہندوستان چاہے تو لیکن معاملہ رات گئی بات گئی کے مصداق ہوا،اور وہ عملی کردارادانہیں کرسکے۔ تاہم بعض مبصرین کاکہناہے کہ 19سالہ تاریخ میں پہلی بار کسی امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پرمبرہن اندازمیں اس طرح بات کی ہے ۔ جس سے یوں لگ رہاہے کہ ٹرمپ نے کشمیر کا مسئلہ خود اٹھایا ۔ اس لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کرنے کی پیشکش کو امریکی پالیسی میں ایک تبدیلی کے طور پر دیکھا جاناچاہئے کیونکہ امریکہ کا اس بارے میں ایک عرصے سے یہ موقف رہا ہے کہ یہ ایک دو طرفہ مسئلہ ہے جو دونوں ملکوں کو باہمی سطح پر حل کرنا چاہیے۔مبصرین کاخیال ہے کہ مسئلہ کشمیر پر صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش پر کوئی پیشرفت نہیںہو سکے گی۔اس کی سب سے بڑی وجہ انڈیا کی ’’میں نہ مانوں‘‘کی رٹ ہے ۔بھارت نے اس معاملے پر کبھی بھی تیسرے فریق کو شامل کرنے کی اجازت نہیں دی اورایک فریق کے انکاریاسردمہری کی وجہ سے کوئی تیسرافریق ثالثی کرنے نہیں آ سکتا۔اس بات کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ جوانڈیا کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے جواب میں فورا ًصدر ٹرمپ کے بیان کی تردید کی گئی ہے کہ وزیر اعظم مودی نے کسی قسم کی کوئی ثالثی کی درخواست نہیں کی تھی اور جس رفتار سے یہ تردید سامنے آئی ہے، وہ کافی معنی خیز ہے۔لیکن اس کے باوجوداگر کشمیر پر ثالثی کا معاملہ آگے نہ بھی بڑھے، تو بھی یہ حقیقت ہے کہ صدر ٹرمپ نے اس بارے میں بات کی،جواخلاقی طورپربھارت کی رسوائی ہے ۔ ادھرٹرمپ کی کشمیرکے حوالے سے ثالثی کی پیشکش پر بھارت سٹپٹاگیا۔ گذشتہ تین عشروں کے دوران ایک لاکھ سے زائد کشمیری جامِ شہادت نوش کر چکے اور سینکڑوں پیلٹ گنز کی وجہ سے عمر بھر کے لیے آنکھوں سے محروم ہو چکے ہیں مگر امن اور انسانی حقوق کی دعویدار دنیا کو نہ تو کشمیری خواتین کی عصمت دری اور نہ ہی معصوم بلکتے بچے نظر آئے جنہیں گولیوں سے بھون دیا جاتا ہے۔بھارتی سرکار جس قدر ظلم بڑھاتی ہے آزادی کی تحریک اور مضبوط ہوتی ہے کشمیر کی وادی عملًا بھارتی فوجی کیمپ بن چکی ہے جہاں کسی کی جان و مال محفوظ نہیں۔بھارتی ظلم وجبرکے تسلسل نے کشمیریوں کی جدوجہد کو ایک نئی جلا بخشی۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ مظلوم کشمیری چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ اپنی پاس کردہ کشمیرکی قرارداوں پرعمل درآمدکرائے اوراہل کشمیرکوان کاجائزاورمسلمہ حق ،حق خودارادیت دلادے ۔اہل کشمیرچاہتے ہیں کہ امریکہ ہویاکوئی دوسری عالمی قوت وہ سامنے آکرکشمیرپربین الاقوامی قرارداوں کے تحت کشمیریوں کو انصاف دلانے میں اپناکردار اداکرے۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیرکے بزرگ قائدسید علی گیلانی کااپنے ٹویٹ میں کہناہے کہ مسئلہ کشمیر کو اٹھانے پر پاکستان کے شکر گزار ہیں۔ان کاکہناہے کہ اپنی پوری عمر کے دوران پہلی بارپاکستان کے ایسے لیڈرکودیکھ رہاہوںکہ جس نے نہایت دبنگ اندازمیں کشمیرکے ایشوپربات کی۔ بزرگ کشمیری قائدکاکہناتھاکہ امریکا کو کشمیر کی آزادی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔انہوں نے اپنے ٹویٹ میںلکھا کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے ۔