اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی دارالحکومت میں غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیز کے خلاف سی ڈی اے رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیدیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ سی ڈی اے اور رجسٹرار کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی دوبارہ رپورٹ پیش کریں۔ صورتحال یہ ہے کہ غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیاں نہ صرف اسلام آباد ‘ لاہور اور دیگر بڑے شہروں میں سرگرم عمل ہیں بلکہ اپنے کاروبار کی ساکھ بنانے کے لئے اس غیر قانونی دھندے میں حکومت کے کئی اداروں کے نام استعمال کر رہی ہیں۔ کئی سوسائٹیاں رجسٹرڈ ہی نہیں ہیں اور ماضی میں کئی ایسے واقعات ہوچکے ہیں جب جعلی ہائوسنگ سوسائٹیاں لوگوں سے اربوں روپے بٹور کر چلتی بنیں اور شہریوں کو مالی خسارہ برداشت کرنا پڑا۔ اب چونکہ معاملہ عدالت عالیہ میں ہے اس لئے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ صحیح حقائق منظر عام پر آئیں گے اور مشروم کی طرح اگ آنے والی ان غیر قانونی سوسائٹیوں کا قلع قمع ہو سکے گا۔ اس میں شبہ نہیں ملک میں بے شمار رہائشی مسائل کی موجودگی میں رہائشی سوسائٹیاں بننا ضروری ہیں تاہم یہ سب کچھ قانون کے مطابق ہونا چاہیے۔ غیر قانونی طور پر ایسی سوسائٹیوں کے قیام سے یقینا رول آف لا ء کی ناکامی کی غمازی ہوتی ہے۔سرکاری اداروں کو بھی چاہیے کہ جعلی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے قیام پر کڑی نظر رکھیں اور انہیں کسی بھی قسم کی غیر قانونی معاونت فراہم کرنے سے احتراز کریں تاکہ اس غیر قانونی دھندے کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔