اسلام آباد سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت بجلی کے بلوں کی مد میں رواں سال 31جنوری تک 125ارب 49کروڑ26لاکھ 23409روپے کی نادہندہ ہے جس میں سب سے زیادہ آزاد جموں و کشمیر پر 114ارب روپے واجب الادا ہیں جبکہ چاروں صوبے 31ارب 32کروڑ اور وفاقی ادارے 11ارب روپے سے زائد کے نادہندہ ہیں۔ رپورٹ کی ہوش ربا تفصیلات سے صاف طور پر مترشح ہوتا ہے کہ ہم قومی سطح پر اپنے فرائض کی ادائیگی پر کس قدر غفلت اور غیر ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہیں۔ سرکاری محکموں کی یہی وہ بدانتظامی ہے جس کے باعث کئی مسائل جنم لیتے ہیں اور ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہوتے ہیں اور ہم بتدریج قرضوں کے بوجھ تلے دبتے جا رہے ہیں۔ جب سرکاری سطح پر ہی اتنی صریح بدانتظامی ہو گی تو عوام سے کیا توقع کی جا سکتی ہے۔ دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ اگر کوئی غریب مسلسل دو ماہ تک بجلی کا بل ادا نہ کر سکے تو اس کی بجلی منقطع کر کے میٹر اتار لئے جاتے ہیں لیکن سرکاری سطح پر کیا ہو رہا ہے یہ رپورٹ دیکھ کر اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جن صوبوں اور محکموں کے ذمے بجلی کے اتنے بھاری بل واجب الادا ہیں وہ فوری طور پر ادائیگیاں کریں تاکہ اس تاخیر کا خمیازہ ملک کے غریب عوام کو نہ بھگنا پڑے۔