عیدالاضحی کے بعد سے ٹرینیں 20 بیس گھنٹے لیٹ ہونا شروع ہو گئی ہیں جس کے باعث مسافروں کو بروقت گھر اور ملازمین کو دفاتر پہنچنے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کچھ ماہ سے ٹرینوں کا سارا شیڈول درہم برہم ہو چکا ہے۔ پہلے حادثات کے باعث ٹرینیں تاخیر کا شکار ہوتی رہیں، اب بارشوں کے باعث نظام میں گڑبڑ ہو چکی ہے حالانکہ محکمہ ریلوے کو ایک بہترین ادارہ بنا دیا گیا تھا لیکن نہ جانے اسے کیا نظربد لگی کہ اب ٹرینوں پر سفر نہ صرف غیر محفوظ ہو چکا ہے بلکہ وقت پر بھی پہنچنا مشکل ہوگیاہے۔ سابق ادوار حکومت میں اس محکمے کو تباہ کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی گئی ، بڑی مشکل سے گزشتہ پانچ برسوں میں اس ادارے کو پائوں پر کھڑا کیا گیا لیکن وزیر ریلوے کی عدم توجہی کے باعث یہ منافع بخش ادارہ ایک بار پھر خسارے کی جانب جا رہا ہے، جو باعث تشویش ہے۔ ٹرینوں کی تاخیر کے باعث مسافر متبادل سفر کے راستے تلاش کریں گے جس سے اس کمائو محکمے کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹرینوں کے شیڈول کو بہتر کیا جائے تاکہ مسافروں کو کسی قسم کے نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے، وزیر ریلوے اپنے کام میں دلچسپی لیں اور مزید ٹرینیں چلانے کی بجائے پہلے سے موجود ٹرینوں کو بہتر بنائیں تاکہ مسافر ماضی کی طرح اس پر سفر کرنے کو ترجیح دیں۔