وہ دفتر سے نکلا، بادل گرج رہے تھے،بارش آیا ہی چاہتی تھی۔ شدید گرمی کی لہر نے ہر چیز مرجھا کر رکھ دی تھی۔ گاڑی میں بیٹھ کر اے سی آن کیا اورگھر کی طرف ہولیا۔ اُس سے آگے بغیر چھت کے پک اَپ جارہی تھی۔جس میں درجن کے قریب بچے تھے،تین لڑکیاں، ایک پختہ عمر کی عورت، ایک نوجوان شخص۔ سب نے نئے کپڑے پہن رکھے تھے،لڑکیوں نے میک اَپ بھی کر رکھا تھا۔ یہ سوچ کر کہ بار ش سے سب بھیگ جائیں گئے،پریشان ساہوگیا۔ پھرتیز بارش شروع ہوگئی۔تیز اور تیز۔اُس نے گاڑی ،پک اَپ کے پیچھے رکھی۔ اُس نے وہاںبارش کی آوازمیں قہقہے شامل ہوتے سنے۔ اچانک اشارے پر رُکنا پڑامگر پک اَپ اشارہ عبورکرچکی تھی۔ اُس نے اے سی بند کیا،شیشہ نیچے سرکایا،بارش اندر لپک پڑی۔ ہاتھ باہر نکالاتوبارش کے بوسے شروع ہوگئے۔ اُس کویوں لگا،جیسے وہ پک اَپ میں بیٹھا ہے اور جیے جارہا ہے۔