بھارتی آرمی چیف کی جانب سے آزاد کشمیر میں دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ تباہ کرنے کا جھوٹ اس وقت بے نقاب ہو گیا جب آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور ملائشیا‘ چین‘ بوسنیا اور جنوبی افریقہ سمیت متعدد ممالک کے سفارت کاروں کے ساتھ نوسیری‘ شاہکوٹ اورجورا سیکٹر پہنچے، لائن آف کنٹرول پر ان سیکٹرز کے متعدد گھر 19اکتوبر کو بھارتی گولہ باری سے تباہ ہو گئے تھے۔ ایل او سی کا دورہ کرنے والے سفرا نے بھارتی توپخانے کے گولے‘ گولوں کے خول ملاحظہ کئے اور عام شہریوں کے تباہ حال گھروں کا معائنہ کیا۔ غیر ملکی سفرا نے اس موقع پر کہا کہ مقامی آبادی لائن آف کنٹرول پر آئے روز بھارتی فائرنگ کی وجہ سے مسائل کا سامنا کر رہی ہے‘ اس صورت حال سے عام شہری متاثر ہو رہے ہیں۔ سفرا نے کہا کہ بھارتی فورسز انسانی اقدار‘ تہذیبی اصولوں اور فوجی کوڈ کے خلاف کام کر رہی ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان سچ کی راہ پرگامزن ہے اور اس کے پاس چھپانے کے لئے کچھ نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت بھی سچ تک رسائی کے لئے غیر ملکی سفیروں اور میڈیا کو لائن آف کنٹرول تک رسائی دے۔ چند روز قبل بھارت نے کنٹرول لائن پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی جس سے پاکستان کے دو فوجی جوان اور پانچ شہری شہید ہوئے۔ پاکستان نے جوابی کارروائی میں 9بھارتی فوجی ہلاک جبکہ 2بنکرز تباہ کردیئے۔ بعدازاں اپنے متعدد زخمی فوجیوں کو اٹھانے کے لئے بھارتی فوج نے سفید پرچم لہرا کر پاکستانی فورسز سے امن کی درخواست کی۔ بھارت کی جانب سے ایل او سی پر فائرنگ کے واقعات ایک تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں۔ رواں برس بھارت سیز فائر کی 2608بار خلاف ورزی کا مرتکب ہو چکا ہے۔ ان واقعات میں 44شہری شہید اور 230زخمی ہوئے ہیں۔ شہید ہونے والوں میں کم سن بچے اور خواتین کی تعداد نمایاں ہے۔ دوسری طرف افواج پاکستان کی جوابی کارروائی کا ہدف صرف فوجی تنصیبات اور سکیورٹی اہلکار ہوتے ہیں۔ بھارت کے پاس اس طرح کے اشتعال انگیز واقعات کا جواز عموماً یہی ہوتا ہے کہ اس نے پاکستان میں دہشت گردوں کے تربیتی مراکز تباہ کر دیے۔ اس طرح کے بیانات سے عالمی امن کی دشمن بی جے پی حکومت اپنے اذیت پسند حامیوں کو تسکین فراہم کرتی ہے جو اس جھوٹ پر آنکھیں بند کر کے یقین کر لیتے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے بھارتی افواج کی حالیہ کارروائی کا جواب سختی سے دیا گیا توبھارت کے لئے اپنے عمل کا جواز پیش کرنا مشکل ہو گیا۔ آخر وہی گھسا پٹا بیانیہ تراش کے اپنے حامیوں اور عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ یہ پہلا موقع نہیں جب بھارت نے اس طرح کا عذر تراشا۔ رواں برس فروری میں انتخابات سے چند روز قبل بھارتی طیاروں نے ایل او سی کی خلاف ورزی کی۔ یہ طیارے کشمیر عبور کر کے پاکستان میں بالا کوٹ کے مقام تک آ گئے۔ شاہینوں نے پیچھا کیا تو یہ طیارے پے لوڈ جنگل میں گرا کر بھاگ گئے۔ اگلے دن پاکستان کے دلیر ہوا بازوں نے دو بھارتی طیارے مار گرائے اور ایک پائلٹ گرفتار کر لیا۔ ان طیاروں کے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کو جارحیت تسلیم کرنے کی بجائے بھارت نے اسے دہشت گردوں کا کیمپ تباہ کرنے کی کارروائی قرار دیا۔ پاکستان نے اس وقت بھی متعدد ممالک کے سفرأ اور بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں کو ان علاقوں کا دورہ کرایا۔ جنہوں نے بھارتی جھوٹ کے متعلق ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا تھا جس طرح منگل کے روز لائن آف کنٹرول کا دورہ کرنے والے سفرا نے کیا۔ امریکی کانگرس کی خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی نے اپنے حالیہ اجلاس میں کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو نہ روکنے پر بھارتی رویے کو مایوس کن قرار دیا۔ کمیٹی کے اراکین نے معاون نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز سے سخت سوالات کئے اور نظربندیوں ‘ میڈیا پر پابندی اورکرفیو پر اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔ مقبوضہ کشمیر کی حالت زار پر امریکی ردعمل میں واضح تبدیلی آئی ہے۔ بھارت کے اثرورسوخ کے باعث تنازع کشمیر سے لاتعلق امریکہ اب اس کے پرامن حل کا خواہاں دکھائی دیتا ہے۔ ستمبر 2019ء میں وزیر اعظم عمران خان نے صدر ٹرمپ سے ملاقات کی جس میں صدر ٹرمپ نے ایکبار پھر کشمیر کے تنازع کو حل کرنے کے لئے اپنی ثالثی پیش کی۔ یہ درست ہے کہ امریکہ کی طاقت اس کے تجارتی مفادات میں پنہاں ہے تاہم اسے اپنے سپر پاور ہونے کے ناطے عالمی تنازعات پر اصولی موقف کی حمایت کرنا پڑی ہے۔ پاکستان نے تحریک آزادی کشمیر کو اہل کشمیر کی تحریک قرار دیا ہے۔ پاکستان عالمی برادری کو یقین دلاتا رہا ہے کہ پاکستان سے مجاہدین کا مقبوضہ کشمیر جا کر بھارت کے خلاف لڑنے کا کوئی ریکارڈ نہیں‘ وزیر اعظم نے دورہ امریکہ سے قبل ایک بیان میں آزاد کشمیر اور پاکستان کے شہریوں سے اپیل کی تھی کہ وہ لائن آف کنٹرول پار کرنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ اس سے کشمیر کی پرامن تحریک آزادی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر آباد شہریوں کے مکانات پرگولہ باری دراصل کشمیریوں کو اشتعال دلانے کی کوشش ہے۔ کئی ماہ سے بھارت لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقوں میں فلیگ مشقوں میں مصروف ہے۔ بھارتی عزائم خطے کو جنگ کی آگ میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔ بھارت اپنی اشتعال انگیز کارروائیوں کو جائز قرار دینے کے لئے جو جھوٹی کہانیاں گھڑ رہا ہے ان سے عالمی برادری کو باخبر رکھنا تحریک آزادی کشمیر سے پرخلوص تعلق کا ثبوت ہے۔ سفراء کا دورہ بھارت کی عالمی ساکھ پر جو سوال اٹھا رہا ہے ان کے جواب دینا مودی حکومت کے لئے ممکن نہیں ہوں گے۔