وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار کی زیرصدارت، محرم الحرام1442ھ میں امن و امان کے قیام، فرقہ وارانہ ہم آہنگی، بین المسالک رواداری اور موجودہ مستحکم ملکی فضا کو مزید مؤثر اور مضبوط بنانے کے لیے، دو روز قبل، ایوانِ وزیراعلیٰ،90۔شاہراہ قائداعظم میں، علمائ،مذہبی و دینی شخصیات،عمائدین حکومت اور ارباب حِل و عقد پر مشتمل ایک عظیم اور وقیع اجتماع منعقد ہوا،جو یقینا قومی یکجہتی اور مِلّی استحکام کے حوالے سے نہایت مثبت اور دوررس اثرات کا حامل ہوگا، جو نہ صرف پنجاب بلکہ پورے ملک کی مجموعی مذہبی، دینی اور معاشرتی صورتحال اور ماحول پر محبت آفریں اور اتحاد پرور اثرات مرتب کرے گا۔ یقینا یہ وقیع اجتماع۔۔۔ وقت کی اہم ضرورت تھا ، جس کے بروقت ادراک اور انعقاد پر حکومتِ پنجاب اور بالخصوص محکمہ اوقاف ومذہبی امور لائقِ صد مبارک باد ہے۔ اجلاس کی بہت اہم اور کلیدی تو بات یہی تھی کہ، اہلیانِ محراب و منبر، صاحبانِ سجادہ و مصلّٰی اور اربابِ دعوت و ارشاد نے اس امر کا اعادہ کیا کہ ہم دفاعِ وطن کے تقاضوں اور قومی و مِلّی سلامتی کی ضرورتوں سے پوری طرح آگاہ اور ملکی استحکام کے لیے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحد و متفق ہیں۔ اس نمائندہ قومی اجتماع میں،مقتدر اور معتبر علمی و دینی شخصیات نے اپنے خطبات میں پیش آمدہ ایام اور موجودہ قومی و بین الاقوامی صورتحال کا جائزہ نہایت دردمندی اور دلسوزی کے ساتھ لیا، اپنے تجزیے ، تبصرے اور آنے والے ایام میں باہمی اتحاد و اتفاق کو مضبوط اور مستحکم رکھنے کا اعادہ ،ایک ’’مشترکہ اعلامیہ‘‘کے ذریعے کیا، جس کو پیش کرنے کا اعزاز ڈائریکٹر جنرل اوقاف نے حاصل کیا، جو کہ اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب کے سیکرٹری کے طور پر اس سارے ایوان کی کارروائی کو آگے بڑھا رہے تھے۔ اس عظیم اور وقیع اجتماع میں پورے ہاؤس کی طرف سے جس امر پر سب سے زیادہ تشویش کا اظہار کیاگیاوہ سوشل میڈیا پر ہونے والی اشتعال انگیزی ، شخصی کردار کشی اور بالخصوص’’مذہبی منافرت‘‘ہے، اس حوالے سے سوشل میڈیا پر قبیح اور گھناؤنی سرگرمیوں اور سازشوں کی مذمت بھی کی گئی ، جو دین کی آڑ میں اپنے ذاتی اور شخصی عناد کے سبب سوسائٹی میں توڑپھوڑ اور مُسلمہ اخلاقی اقدار کو پائمال کرنے کے درپئے ہیں۔ اسی تناظر میں ، کیبنٹ سب کمیٹی لاء اینڈ آرڈر، جو منسٹرلاء جناب راجہ بشارت کی سرکردگی میں، گذشتہ ہفتے پنجاب کے ہر ہر ضلع کی انتظامیہ ، پولیس ، مقامی عمائدین ، علماء اور دینی طبقات کے ساتھ نہایت وقیع اور جامع انداز میں، جملہ امور کا جائزہ اور صوبے کے ایک ایک کونے اور معمولی سے معمولی ایشو کو زیرغورلا کر ، موقع پر ہی احکام کا اجراء کر چکی ہے۔قبل ازیں اکابر علماء ، جن میں صاحبزادہ حافظ فضل الرحیم ، صاحبزادہ حامد رضا، مولانا قاری محمد حنیف جالندھری، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، مولانا محمد حسین اکبر، مفتی محمد اقبال چشتی، صاحبزادہ حافظ زبیر احمد ظہیر، مولانا سردار محمد خان لغاری، مولانا سید عبدالخبیر آزاد، مفتی محمد رمضان سیالوی، مولانا طاہر محمود اشرفی نے گفتگو کی،جبکہ صوبائی وزیر اوقاف و مذہبی امور صاحبزادہ سیّد سعید الحسن شاہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جبکہ دیگر وزراء اورشخصیات میں فیاض الحسن چوہان، کرنل(ر) ہاشم ڈوگر، انصرمجید نیازی، تیمور علی لالی، جواد رفیق ملک چیف سیکرٹری پنجاب ، شعیب دستگیر آئی جی پنجاب، مومن آغا ایڈیشنل چیف سیکرٹری(ہوم) بشمول سپیشل برانچ، سی ٹی ڈی، اوقاف ، آئی بی انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ سمیت اہم اداروں کے سربراہان بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ ماہِ محرم الحرام، نواسۂ رسول ، سیّد الشہداء حضرت امام عالی مقام کی راہِ حق میں لازوال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے ۔ امام حسین علیہ السلام کی قربانی۔ اس ماہِ مکرم کی حرمت ، تقدس اور مسلمانوں میں اتحاد و یکجہتی کی متقاضی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے استحکام کے حوالے سے اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب کے مؤثر کردار کو سراہا۔ اجلاس میں ایک جامع اور وقیع اعلامیہ کے ذریعے اس امر کا اعادہ کیا گیاکہ :پاکستان کے قیام اور اس کے استحکام میں علمائے کرام اور دینی شخصیات کا کردار ہماری تاریخ کاایک روشن باب ہے۔ وطن عزیز کے معروضی حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ علماء کرام اور مذہبی ودینی شخصیات قومی یکجہتی،ملکی استحکام ،فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مجموعی امن وامان کے لیے ہمیشہ کی طرح اپنا اساسی اور کلیدی کردار ادا کرتے رہیںگے ۔ ہم حکومت پنجاب کی وساطت سے پوری قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ محراب ومنبر دفاع وطن اور قومی وملی سلامتی کے تقاضوں سے پوری طرح آگاہ ہے۔ہم ضرورت پڑنے پر، پوری قوم کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحد ومتفق کھڑے ہوں گے ۔جملہ مکاتب فکر کے علماء /خطباء اور ذاکرین اپنے خطبات میں میانہ روی اور مثبت رویہ اختیار کریں گے ،تاکہ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا نہ ہو ۔مزید براں اسلام اپنی تعلیمات میں اہل کتاب او رغیر مسلموں سے بھی رواداری کا سبق دیتا ہے ۔ لہٰذا علماء کرام اپنے خطبوں میں رواداری اور اتحاد امت پر بھی خصوصی زور دیں گے اور باہمی افتراق سے مکمل احتراز کریں گے ۔ بالخصوص محرم الحرام کے دوران امن وامان کے قیام کے لیے انتظامیہ سے مکمل تعاون کریں گے ۔تمام مکاتب فکر کے علماء ا س امر پر بھی متفق ہیں کہ کسی مسلمان کی دل آزاری نہ کی جائے،جس کے لیے ہم سب "اپنے مسلک کو چھوڑ و نہ اور دوسروں کے مسلک کو چھیڑو نہ "کی پالیسی پر سختی سے کار بند رہیں گے۔"کورونا وبا"کے تدارک کے حوالے سے اربابِ حکومت اور دینی طبقات کا بہترین اشتراک لائقِ تحسین تھا، جس پر بالخصوص حکومت پنجاب کو بھی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ماہِ رمضان المبارک کی طرح، پیش آمدہ محرم الحرام میں بھی حکومتی ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ ہم ملک میں مذہب کے نام پر دہشت گردی اور قتل وغارت گری کو خلافِ اسلام سمجھتے اور اس کی پرزو ر مذمت کرتے ہیں اور ایسی ہر تقریر اور تحریر سے گریز اوراجتناب کریں گے جوکسی بھی مکتبہ فکر کی دل آزاری اور اشتعال انگیزی کا باعث بن سکتی ہو۔دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاک فوج ، پنجاب پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی خدمات لائقِ تحسین ہیں ، ہم ان کی جرأت و شجاعت کو سلام پیش کرتے ہیں ۔ کشمیر کی آزادی کے لیے علماء اور محراب ومنبر ۔۔۔حکومت کے شانہ بشانہ اپنا بھر پور کردار ادا کرتے رہیں گے ۔فلسطین پر حکومتی مؤقف کی بھرپور تائید اور تحسین ۔۔۔ جبکہ کشمیر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ،کی خصوصی حیثیت ختم کرنا قابل مذمت اورہندوستان کی گھنائونی سازش ہے ،موجودہ صورت حال پر حکومتِ پاکستان کی مؤثر حکمتِ عملی کی مذہبی اور دینی طبقات بھر پور تائید کرتے ہیں ، بھارت کواس کے شرپسند عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔یقینا وطنِ عزیز اس وقت اپنی تاریخ کے نازک دور سے گزر رہا ہے۔مشکل کی اس گھڑی میں ہم صبر ،حوصلے اور تدبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے ، وطنِ عزیز کو امن وسلامتی کا گہوارہ بنا کر اسے مضبوط او ر مستحکم کرنے کا عزم کرتے ہیں ۔ خدائے بزرگ وبرتر سے دعا ہے کہ وہ ہمارے پیارے وطن پاکستان کی حفاظت فرمائے اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو مضبوط کرنے کی ہماری ان کوششوں کو ثمر بار فرمائے۔