سپریم کورٹ نے پانچ ہزار سے زائد فیس وصول کرنے والے نجی سکولوں کی فیسوں میں 20 فیصد کمی کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔ آئین تمام شہریوں کو تعلیم، روزگار اور صحت کے یکساں مواقع فراہم کرنے کی ضمانت فراہم کرتا ہے مگر بدقسمتی سے گزشتہ سات دہائیوں سے حکومتیں تمام بچوں کو معیاری تعلیم کے یکساں مواقع تو کیا فراہم کرتیں، نجی تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ کا موثر نظام مرتب کرنے میں بھی ناکام ہیں جس کی وجہ سے نجی تعلیمی ادارے بے مہار ہو چکے ہیں۔ حکومتی گرفت نہ ہونے کا سب سے بڑا نقصان تو یہ ہوا ہے کہ نجی تعلیمی ادارے اپنا پنا نصاب پڑھا اور من مانی فیس وصول کر رہے ہیں۔ ایلیٹ سکولوں میں نہ صرف ماہانہ لاکھوں بلکہ ڈالروں میں بھی فیس وصول کی جاتی ہے۔ سوئمنگ پول، ہارس رائیڈنگ جیسے مختلف جواز بنا کر والدین کو اضافی چارجز ادا کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ گزشتہ حکومت نے 2016ء میں نجی سکولوں کی مانیٹرنگ کا نظام بنانے کی کوشش کی تو طاقتور مافیا نے ہڑتال کی دھمکیوںاور افسر شاہی پر نوازشات کی بارش کرکے اس حکومتی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ یہی وجہ ہے کہ عدلیہ کو اس معاملہ میں مداخلت کرنا پڑی۔ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اب پانچ ہزار سے زائد فیسیں وصول کرنے والے تعلیمی ادارے فیس کم کرنے پر مجبور تو ہو گئے ہیں مگر خدشہ یہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ چند ماہ بعد فیس میں اضافہ کردیا جائے گا۔ بہتر ہوگا حکومت اس حوالے سے قابل عمل مانیٹرنگ پالیسی بنائے تاکہ نجی تعلیمی اداروں کو آئے روز من مانیوں سے روکا جا سکے۔