’’ہم پہلی بار اقتدار میں آئے تھے ، ہمیں تجربہ نہیں تھا‘‘ وزیر اعظم کا موقف سنا تو عبد الحمید عدم یاد آ گئے: وہ باتیں تری وہ فسانے ترے شگفتہ شگفتہ بہانے ترے لڑکپن کی اولین محبتوں میں تو ایسے بہانے چلتے ہوں گے ، میدان سیاست میں اتنی معصومیت پہلی بار دیکھی۔آدمی بیک وقت رونے ہنسنے پر قدرت نہیں رکھتا ورنہ جناب وزیر اعظم کی معصومیت کا استحقاق تھا لوگ ہنستے ہنستے رو دیں اور روتے روتے ہنس پڑیں۔ آئیے کابینہ پر ذرا ایک نگاہ ڈالتے ہیں اور دیکھتے ہیں اس میں کتنے نونہال ایسے ہیں جو پہلی بار اقتدار میں آئے ہیں اور انہیں کچھ تجربہ نہیں اور کتنے رجال کار ایسے ہیں جو سیاسی جماعتیں بدل بدل کر پورے دنوں کے تجربہ کار ہو چکے ہیں۔ سب سے بڑا مسئلہ معیشت کا ہے اور معیشت کی زمام کار عبد الحفیظ شیخ کے ہاتھ میں ہے۔ کیا حفیظ شیخ پہلی بار اقتدار میں آئے ہیں اور انہیں کوئی تجربہ نہیں ہے؟ آصف زرداری کے دور میں جو حفیظ شیخ وزیر خزانہ تھے وہ کوئی اور تھے؟ پی آئی اے اپنی تاریخ کے مضحکہ خیزبحران سے گزر رہا ہے جو ایوی ایشن کے وزیر با تدبیر جناب سرور خان کی قادر الکلامی کا اعجاز ہے۔شوکت عزیز کابینہ میں یہ محنت و افرادی قوت کے وزیر تھے اور ابھی ایک سال پہلے ان کے پاس وزارت پٹرولیم کا قلمدان تھا۔ پنجاب کے وزیر صحت رہ چکے فشریز اور معدنی وسائل کے علاوہ، زکواۃ و عشر کے بھی وزیر رہ چکے۔کیا یہ پہلی بار اقتدار میں آئے تھے اور تجربے کی کمی تھی کہ ایک ادائے بے نیازی سے پی آئی اے کا آملیٹ بنا دیا؟ تو کیا ن لیگ سے ق لیگ اور ق لیگ سے تحریک انصاف میں شامل ہونے والے اکنامک افیئرز کے وزیر جناب خسرو بختیار پہلی مرتبہ اقتدار میں آئے ہیں، تجربے کی کمی ہے اور ابھی سیکھ رہے ہیں؟کیا وہ شوکت عزیز کی کابینہ میں وزیر نہیں تھے؟ تجربہ کار ہونے کے لیے انہیں مزید کتنی درجن وزارتوں کا تجربہ چاہیے؟ امور خارجہ کا یہ حال کیا اس لیے ہوا ہے کہ شاہ محمود قریشی صاحب پہلی مرتبہ اقتدار میں آئے ہیں اور انہیں وزارت خارجہ چلانے کا تجربہ نہیں ہے؟اور اب شیریں مزاری کو بار بار ان کی نا تجربہ کاری پر تنقید کرنا پڑ رہی ہے؟ صنعت و پیداروار کی وزارت مسلم لیگ ن کے سابق گورنر اور ق لیگ کے سابق سربراہ میاں اظہر کے صاحبزادے جناب حماد اظہر کے پاس ہے جو اس سے قبل اکنامک افیئرز اور ریوینیو کے وزیر رہ چکے۔ کیا تیسری وزارت کا قلمدان سنبھال کر بھی آدمی نا تجربہ کار کہلانے کا استحقاق رکھتا ہے؟ کیا لوڈ شیڈنگ کا تازہ بحران اس لیے سر اٹھا رہا ہے کہ ق لیگ سے ن لیگ اور ن لیگ سے تحریک انصاف میں آنے والے جناب عمر ایوب خان صاحب پہلی دفعہ وزیر بنے ہیں اور ابھی سیکھ رہے ہیں کہ معاملات کیسے چلائے جاتے ہیں؟ کیا پرویز مشرف دور میں بطور فنانس منسٹر انہوں نے کوئی تجربہ حاصل نہیں فرمایا تھا؟ اعظم سواتی صاحب کے بارے میں کیا خیال ہے کیا انہیں بھی پہلی بار اقتدار ملا ہے اور انہیں بھی مزید تجربہ حاصل کرنا ہے؟بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں مگر نا تجربہ کاری آڑؑے آ جاتی ہے؟ نیشنل فوڈ سکیورٹی کی وزارت جناب فخر امام کے پاس ہے جو اس سے پہلے سپیکر قومی اسمبلی ، قائد حزب اختلاف ، وزیر قانون اور وزیر تعلیم جیسے مناصب پر فائز رہ چکے ہیں۔کیا ان میں بھی تجربے کی کمی ہے اور وہ بھی پہلی بار اقتدار تک پہنچے ہیں اور انہیں ابھی مزید تجربے کی ضرورت ہے؟ محمد میاں سومرو صاحب نجکاری کے وفاقی وزیر ہیں۔وہ گورنر سندھ رہ چکے ، نگران وزیر اعظم ، چیئر مین سینٹ اور قائم مقام صدر پاکستان کے طور پر بھی کام کر چکے۔ کیا وہ بھی پہلی بار اقتدار میں آئے ہیں اور ابھی نا تجربہ کار ہیں؟ وزیر ریلوے شیخ رشید صاحب کے بارے میں کیا خیال ہے؟ وہ تو کچھ زیادہ ہی ناتجربہ کار نہیں؟ صرف درجن بھر وزارتوں کا تجربہ بھی بھلا کوئی تجربہ ہوتا ہے؟بے چارے نئے نئے تو اقتدار میں آئے ہیں۔سیکھ ہی جائیں گے کسی دن۔ پیپلز پارٹی سے ق لیگ اور ق لیگ سے تحریک انصاف میں تشریف لانے والے فواد چودھری صاحب اوریوسف رضا گیلانی کے دور میں بھی وزیر رہنے والے موجودہ وزیر مذہبی امور نور الحق قادری صاحب کے بارے میں کیا حکم ہے؟ وہ بھی نا تجربہ کار ہیں اور پہلی بار اقتدار میں آئے ہیں؟ شفقت محمود صاحب بھی وفاقی وزیر ہیں۔سینیٹر رہ چکے، وفاقی وزیر خوراک و زراعت اور لائیو سٹاک رہے ، ماحولیات اور جنگلی حیات کی وزارت ان کے پاس رہی اور پرویز مشرف صاحب کے دور میں پنجاب کے وزیر اطلاعات رہے۔کیا وہ پہلی بار اقتدار میں آئے ہیں اور ان میں تجربے کی کمی ہے؟ تو کیا مشرف صاحب کے دور میں وزیر رہنے والی زبیدہ جلال عمران خان کی حکومت میں پہلی بار اقتدار میں آئی ہیں ؟ یا پیپلز پارٹی کے دور میں آخری لمحوں میں مراعات بڑھوانے والی سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ ریاض صاحبہ کو عمران خان صاحب کی کابینہ میں پہلی بار اقتدار ملا ہے اور وہ بھی تجربہ حاصل فرما رہی ہیں؟ آصف زرداری کی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان صاحبہ کو مشیر اطلاعات بنایا گیا ، بابر اعوان صاحب مشیر برائے پارلیمانی امور ہیں ، پر ویز مشرف کے کامرس منسٹر عبد الرزاق دائود صاحب وزیر اعظم کے مشیر ہیں ۔کیا یہ سب حضرات پہلی بار اقتدار میں آئے اور ان میں تجربے کی کمی ہے؟ حکومت ڈھنگ سے ہو نہ ہو، آدمی کو بہانہ تو ڈھنگ کا بنانا چاہیے۔