وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ طلبہ تنظیموں کی بحالی کے لئے جامع ضابطہ اخلاق مرتب کریں گے جس کے لئے بین الاقوامی شہرت یافتہ جامعات کے بہترین تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستانی جامعات میں طلبہ تنظیمیں پرتشدد ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے تعلیمی ماحول تباہ ہوتا ہے۔ وزیراعظم کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ یونیورسٹیاں مستقبل کے رہنما اور طلبہ تنظیمیں مستقبل کی قیادت تیار کرتی ہیں۔ جامعات کی سطح پر طلبہ تنظیموں کی قیادت سے بجا طور پر یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ طلبہ کی کردار سازی میں اہم کردار ادا کریں لیکن 70ء اور 80ء کی دہائی میں اپنے عروج کے زمانے میں طلبہ تنظیمیں اپنا وہ کردار اداکرنے میں ناکام رہیں اور ان میں تشدد در آیا ۔ اس پس منظر سے قطع نظر یہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ کالج اور جامعات کی سطح پر طلبہ تنظیموں کا وجود طلبہ کی ہمہ جہت تربیت اور غیر نصابی سرگرمیوں کے لئے ازحد ضروری ہے۔ تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ انہیں جامع ضابطہ اخلاق کا پابند بنایا جائے۔ طلبہ تنظیموں کی بحالی خالصتاً تعلیمی نقطہ نظر سے اورغیر سیاسی سطح پر ہونی چاہئے۔ ان تنظیموں کو اس امر کا پابند بنایا جائے کہ وہ اپنی سرگرمیوں کے لئے کسی بھی سیاسی جماعت کے نظریات کا پرچار نہ کریں اور یونینوں کے انتخابات کے موقع پر طلبہ ایک دوسرے کے آزادی تحریر و تقریر کے حق کا احترام کریں، یونیورسٹیوں کے قواعد و ضوابط پر عمل کریں اور کسی بھی پرتشدد کارروائی کا حصہ بننے سے گریز کریں۔