فیصل آبا د (وقائع نگار خصوصی ) سابق وزیرمملکت طلال چوہدری کی جائیداد، اثاثوں اور کاروبار کی چھان بین شروع کردی گئی ہے ان کی طرف سے اداروں کو فراہم کردہ معلومات کا تمام ریکارڈ حاصل کرلیا گیا اور اب مختلف ذرائع سے ان کی خفیہ دولت کے بارے میں کھوج لگایا جارہا ہے ۔اس بارے میں بعض ابتدائی انکشافات بھی سامنے آرہے ہیں کہ ان کی زیادہ تر جائیدادیں اپنی اہلیہ اور دیگر رشتہ داروں کے نام ہیں اور وہ ڈائریکٹ کاروبار کرنے کی بجائے ’’ان ڈائریکٹ ‘‘ سرمایہ کاری کر نے کو ترجیح دیتے ہیں ان کی یہ ان ڈائریکٹ سرمایہ کاری کس قدر واضح اور شفاف ہے اس کی چھان بین ان دنوں جاری ہے ۔ چند سال قبل تک مالی طور پر بہت کمزور پوزیشن میں تھے ،مگر پھر ان کے ذرائع آمدن بڑھتے چلے گئے اور اب ان بڑھے ہوئے ذرائع آمدن کی کھوج لگائی جا رہی ہے کہ ان کی قانونی پوزیشن کیا ہے ؟ ۔طلال چوہدری کے ظاہری دو کاروبار ہیں جن کی مالکہ ان کی اہلیہ ہیں، ان میں ایک نسیم اشرف کارپوریشن جبکہ دوسرا سحر بوتیک کے نام سے ہے نسیم اشرف کارپوریشن کے ذمہ اس وقت الفلاح بنک سے لیا گیا 50لاکھ روپے کا قرضہ بھی ہے جس میں سے ابھی 30لاکھ روپے سے زائد واجب الادا ہے ،طلال چوہدری کی 29کنال اور 80مرلے زرعی اراضی بھی ان کی اہلیہ کے نام ہیں جبکہ گھر میں موجو د 200تولے طلا ئی زیورات بھی گفٹ کے طور پر ان کی اہلیہ کی ملکیت ہیں ،طلال چوہدری ساڑھے سات لاکھ روپے مالیت کی انشورنس پالیسی کو مانتے ہیں جبکہ ان کے بقول مجموعی کیش کی مالیت 33لاکھ کے قریب ہے ۔دوسری طرف اگر ان کی جائیداوں اور اثاثوں کی چھان بین کی ابتدائی اعداد وشما ر دیکھے جائیں تو وہ حیران کن ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین سالوں میں متعد د با ر ترکی اور دوبئی کے دورے پر جانے والے طلال چوہدری وہاں پر اپنے سرمایہ کو زیر استعمال لا چکے ہیں دبئی میں انہوں نے بعض دوستوں کے کاروبار میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے جس کی چھان بین کے بعد حقائق سامنے آئیں گے ،تین لگژری گاڑیاں ہونے کے باوجو د آن دی ریکارڈ ان کی پاس کوئی گاڑی نہیں ہے او ر نہ ہی گھر ہے ،جڑانوالہ کے بعد مدینہ ٹاؤن فیصل آبا د میں گھر کس کی ملکیت ہے ،اسلام آبا د اور لاہو ر کے پلاٹس کس کی ملکیت ہیں؟ اس کے بارے میں بھی کھوج لگایا جا رہا ہے ۔