اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا نیا ڈومیسائل کا قانون مسترد کر دیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نیا ڈومیسائل قانون او آئی سی اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی خلاف ورزی ہے لہٰذا اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھارت پر اس کو واپس لینے کے لئے دبائو ڈالے۔ او آئی سی کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم عمران خان کااپنے ٹویٹ میں یہ کہنا بھی بالکل بجا اور درست ہے کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں ڈیمو گرافی تبدیل کر رہی ہیں اور بھارتی فوج مقبوضہ وادی میں جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ وہ کون سا ایسا ظلم و جبر ہے جو مودی حکومت مقبوضہ کشمیر کے عوام پر نہیں کر رہی ۔ صدیوں سے آباد کشمیری خاندانوں کی نہ صرف ڈیمو گرافی تبدیل کر رہا ہے بلکہ ان کی صدیوں پرانی شناخت مٹانے کے لئے نئے ڈومیسائل قانون لائے جا رہے ہیں۔ اس کا مقصد کشمیریوں کے اثرورسوخ کو ختم کر کے وہاں ہندوئوں کو آباد کرنا اور ہندو قوم کو فروغ دینا ہے۔ اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل اور عالمی برادریوں سمیت تمام جمہوریت پسند ممالک اور عالمی انسانی حقوق کی تمام تنظیموں کو چاہیے کہ وہ بھارت کے خلاف سخت رویہ اختیار کریںاور مودی حکومت پر کشمیریوں خصوصاً مسلمانوں کے خلاف بنائے گئے تمام نئے شہری قوانین کی واپسی، کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی اور کشمیر میں استصواب رائے کیلئے بھارت پردبائو ڈالیں تاکہ کشمیری اپنے حق آزادی سے سرفراز ہو سکیں۔