حکومت نے عید سے قبل پٹرول اور ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ قومی تہواروں پر حکومتوں کا کام عوام کو ریلیف فراہم کر کے ان کی خوشیوں کو دوبالا کرنا ہوتا ہے لیکن ہمارے ہاں ہمیشہ الٹی گنگا بہتی ہے۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں ہر چیز کے دام کئی گنا بڑھ جاتے ہیںجبکہ حکومتی مشینری بے بسی کی تصویر بنی نظر آتی ہے۔ عید کے موقع پر شہریوں نے اپنے آبائی علاقوںکو لوٹنا ہوتا ہے لیکن ٹرانسپورٹر کرایوں میں من پسند اضافہ کر لیتے ہیں۔اب عید قربان نزدیک ہے،حکومت نے چند دن صبر کرنے کی بجائے پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کر دیا ہے۔حکومتی رٹ پہلے ہی نہ ہونے کے برابر ہے۔اب پردیسی آبائی گھروں کو لوٹیں گے تو کرایوں میں بے تحاشہ اضافہ ہو چکا ہو گا۔ حکومتی ترجمان ذخیرہ اندوز مافیا اور ٹرانسپورٹر مافیا کے سامنے دبک کر ایک کونے میں بیٹھ چکے ہیں۔تیل کی قیمت میں اضافے پر ایسا تاثر دیا جارہا ہے گویا عوام پر احسان کیا گیا ہے ۔اتحادی جماعتیں بھی مہنگائی پر احتجاج کی بجائے ھل من مزیدکی یقین دہانی پر خاموش ہیں۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر عوام کب تک مسائل کی چتا میں جلتے رہیں گے۔ خدارا !عوام کے حال پر رحم کریں۔ یہ دلیل مت دیں کہ اوگرا نے تو گیارہ روپے اضافے کی درخواست کی تھی،ہم نے حاتم طائی کی قبر پر لات مارتے ہوئے 5روپے اضافہ کیا ہے۔ اگر مہنگائی سے بیزار لوگ باہر نکل آئے تو پھر سبھی کچھ رزق کو چہ و بازار ہو جائے گا۔لہذا ہوش کے ناخن لیں ۔