وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ یونیورسٹی نے امریکی یونیورسٹی کے اشتراک سے گندم اور گنے کے نئے بیج متعارف کروائے ہیں، نیا بیج کاشت کرنے سے پیداوار تین گنا اضافہ ہو جائے گا۔ پاکستان کی معیشت میں زراعت کا حصہ 24فیصد ہے جبکہ 50فیصد آبادی کے روزگار کا انحصار زراعت اور دوسرے شعبوں سے ہے اس کے باوجود حکمرانوں کی عدم توجہی کے باعث یہ شعبہ مسلسل تنزلی کا شکار ہے، جس کا ثبوت پڑوسی ملک بھارت کی فی ایکڑ پیداوار پاکستان سے 3گنا ہونا ہے۔ بھارت میں گندم کی پیداوار فی ایکڑ 100من جبکہ پاکستان میں یہ شرح 35فیصد سے بھی کم ہے پیداوار میں کمی کی وجہ زرعی تحقیق کا فقدان ہے، کہنے کو تو ملک میں زرعی تحقیق کی درجنوں ادارے ہیں مگر کسان دھائیوں پرانے بیج کاشت کر رہا ہے۔ کم پیداوار اور آڑھتی مافیا کی لوٹ مار کسان کو زمین فروخت کرنے شہروں میں منتقلی کی راہ دکھا رہی ہے اب وزیر اعلیٰ نے گندم اور نئے بیج کی دریافت کا انکشاف کیا ہے ،جو یقینا لائق ستائش ہے۔ بہتر ہو گا حکومت زرعی تحقیقات کے لئے جذبہ فنڈز فراہم کرنے کے ساتھ نئے بیجوں کی مارکیٹنگ اور غریب کسان کو بیج کی فراہمی کو بھی یقینی بنائے تاکہ نئی تحقیق کے ثمرات غریب کسان تک یکساں پہنچ سکیں اور زرعی خود کفالت کو یقینی بنایا جا سکے۔