اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،خبر نگار خصوصی، 92 نیوزرپورٹ،ایجنسیاں ) سپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کے بغیر پیر شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا جبکہاپوزیشن رہنمائوں نے کہا ہے کہ سپیکر آرٹیکل 6 کے مرتکب ہوئے ہیں، سپیکر نے پرسوں غیرآ ئینی عمل کیا تو دمادم مست قلندر ہو گا ۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکراسد قیصرکی صدارت میں شروع ہوا، تلاوت قرآن پاک کے بعد اجلاس میں سابق صدر رفیق تارڑ، سابق رکن اسمبلی خیال زمان ، ایم این اے تاشفین صفدر کے سسر کی وفات جبکہ پشاور حملہ میں جاں بحق افراد کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی، وزیر مذہبی امور نورالحق نے دعا کرائی۔ سپیکر نے کہا کہ پارلیمانی روایت ہے رکن اسمبلی کی وفات پر اجلاس فاتحہ خوانی کے بعد ملتوی کر دیا جاتا ہے ، تحریک عدم اعتماد پر قواعد و ضوابط کے مطابق کارروائی کی جائے گی اس کے بعد اجلاس پرسوں 4بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ حکومتی بینچز نے پاکستان زندہ باد ، عمران خان زندہ باد اور اپوزیشن نے جمہوریت زندہ باد کے نعرے لگائے ۔اجلاس میں اپوزیشن پوری تیاری کے ساتھ آ ئی تھی اس کے 159ممبران شریک ہوئے جبکہ حکومت کی طرف سے بھی 80کے قریب ارکان موجود تھے ،اجلاس میں 341 میں سے 265 ارکان شریک ہوئے ،وزیراعظم عمران خان ،وزیرداخلہ سمیت پی ٹی آئی کے 64 ،ق لیگ کے 5ارکان اجلاس سے غیرحاضر رہے ۔اپوزیشن کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی میں 159 ارکان شریک تھے ،تین غیر حاضر تھے ، پارلیمان میں ن لیگ کے ارکان کی تعداد 84 ہے ، سب حاضرتھے ۔ پیپلزپارٹی کے 56 میں سے 55 ارکان حاضر تھے ،جام عبدالکریم دبئی میں ہونے کے باعث شریک نہیں ہوئے ۔ ایم ایم اے کے 15 میں سے 14 ارکان حاضرتھے ۔ پی ٹی ایم کے علی وزیرجیل میں، جماعت اسلامی کے اکبر چترالی حاضر تھے ۔ اے این پی ایک، بی این پی 4 اور 2 آزاد میں سے ایک رکن حاضرتھا،اجلاس کے موقع پراسلام آباد میں سکیورٹی انتہائی سخت رہی ،ریڈزون کو سیل کردیا گیا ۔اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ سپیکر نے عمران نیازی کے ساتھ مل کر سازش کی،سپیکر کو عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد 14 دن میں اجلاس بلانا چاہیے تھا ، سپیکر نے پی ٹی آئی ورکر کا کردار ادا کیا ، اجلاس کے دوران پوائنٹ آف آرڈر پر کھڑا ہوا لیکن سپیکر نے میرا مائیک نہیں کھولا، پارلیمانی روایات اپنی جگہ، عدم اعتماد پر کارروائی کرنی چاہیے تھی، بکرے کی ماں کب تک خیرمنائے گی، انہیں خوش ہونے دیں، سپیکر نے پارلیمانی روایات کی دھجیاں اڑائی ہیں، بلاول سلیکٹڈ پر یقین نہیں رکھتے ۔ بلاول نے کہا کہ وزیراعظم مقابلے سے بھاگ رہے ہیں، عمران نیازی اگلے اجلاس تک سابق وزیراعظم بن جائیں گے ، اپوزیشن غیر جمہوری قوت کا مقابلہ جمہوریت سے کرے گی، اگلا وزیراعظم ا لیکٹڈہی ہوگا، عدم اعتماد پیش کرنے پر حکومت خوفزدہ نظر آئی، یہ کیسا کپتان ہے جو پچ چھوڑ کر بھاگ رہا ہے مگر ہم انہیں نہیں بھاگنے دیں گے ، عمران اکثریت کھوچکے ہیں۔جے یو آئی ( ف) کے رہنما مولانا اسعد الرحمان کا کہناتھا کہ سپیکر کا اسمبلی میں کردار وزیراعظم کے ذاتی نوکر جیسا تھا سپیکر سیلیکٹڈ وزیراعظم کے لیے ووٹ مانگ رہے ہیں ۔اختر مینگل نے کہا کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے جبکہ ا پنے ٹویٹ میں بلاو ل نے کہا کہ سپیکر نے آج ایک اور کمزور عذر تراشا ہے ،عمران خان ہمیشہ نہیں بھاگ سکتا، بلاول نے آزاد رکن قومی اسمبلی سید علی نواز شاہ سے اپوزیشن لابی میں ملاقات کی جس میں انہوں نے تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کی حمایت کی یقین دہانی کرائی ۔ بلاول سے باپ پارٹی کے رہنمائوں نے ملاقات کی جس میں خالد حسین مگسی ، اسرار ترین احسان اللہ بھی موجودتھے ، ملاقات میں عدم اعتماد پربات چیت کی گئی ۔ آصف زرداری نے پارلیمنٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر اﷲ نے چاہا تو تحریک عدم اعتماد 100 فیصد کامیاب ہو گی ،غیر جمہوری قوتوں کے فائدہ اٹھانے سے متعلق سوال پر سابق صدر نے کہا کہ اس کے لیے حکمت عملی ایک ہی ہے کہ اگر کسی کو اتنا شوق ہے تو ہاتھ سنبھال لے جبکہ پارلیمنٹ ہاؤس میں متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ساڑھے 3 سال سے جو رویہ حکومت نے رکھا ہوا ہے اب بھی اسی کے تحت کام ہورہا ہے ۔ شہباز شریف نے اجلاس میں جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی سے حمایت کی درخواست کردی ، جس پر انہوں نے کہا آپ سراج الحق سے کہیں وہ مجھے فون کریں، شہباز شریف نے وزیر اعظم اور وزراء کے دھمکی آمیز بیانات کے بعد سیکرٹری داخلہ ، ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن اور آئی جی اسلام آباد کو خط لکھ دئیے ، شہباز شریف نے سپیکر قومی اسمبلی کے نام خط تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آٹھ مارچ کو عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی، اسی دن قومی اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن جمع کر ائی گئی، فوری طور پر عدم اعتماد کے نوٹسز کو ملنے چاہیے تھے لیکن ایسا نہیں کیا گیا ، آپ نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ خواجہ آصف نے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کے نمبرز جاری کردیے ۔ خواجہ آصف نے ٹوئٹر پر اپوزیشن کے نمبر جاری کیے اور ساتھ ہی لکھا الحمداللہ ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اگراجلاس لمبے عرصے کے لئے ملتوی کیا جاتا ہے تو مسئلہ ہوتا ، ایاز صادق نے کہاہے کہ پر امن احتجاج ہمارا حق ضرور استعمال کرینگے ۔ خرم دستگیر خان،مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سپیکر کو تحریک عدم اعتماد لینی چاہیے تھی ۔احسن اقبال نے کہا کہ بہت جلد اتحادی اپوزیشن کے ساتھ کھڑے ہونگے ، عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ عمران خان کتنی دیر سپیکر کے پیچھے چھپے رہیں گے ، رانا ثنا اللہ نے اعلان کیاہے کہ مجھ پر کیس بنانے والا اسی سیل میں رہے گا جس میں مجھے رکھا،جو کیس ڈالیں گے وہ بالکل جائز ڈالیں گے ، جن ارکان اسمبلی سے ہم نے رابطہ کیا ہے ،انہوں نے کوئی دبائوکی شکایت نہیں کی۔ سینیٹر شیری رحمنٰ نے کہاہے کہ وزیراعظم کے پاس شکست قبول کرنے اور مستعفی ہونے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔ پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمداﷲ نے کہا کہ سپیکر تاخیری حربوں سے کپتان کی کرسی نہیں بچا سکتے ۔ذرائع کے مطابق لیگی وفد کی ایم کیوایم رہنماؤں سے رات گئے پارلیمنٹ لاجز میں ملاقات ہوئی ، ن لیگ نے ایم کیو ایم کے وفاق سے متعلق مطالبات کو مان لیا ہے ۔