سعودی اخبارالعربیہ اردوایڈیشن میں یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ قطر نے بھارتی بحریہ کے آٹھ افسران کوگرفتار کیا ہے ۔ان پراسرائیل کے لئے جاسوسی کرنے کاالزام ہے۔سب سے پہلے اسرائیلی میڈیا نے ان اطلاعات کو سامنے لاتے ہوئے کہا کہ قطر کے دارالحکومت میں30 اگست2022 کو مبینہ طور پر بھارت کے آٹھ نیوی افسران اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میںپکڑے گئے۔اس کے ساتھ ہی بھارتی انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس اورہندوستان ٹائمز نے بھی اپنی رپورٹس میں کہاکہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں گرفتارشدگان’’گلوبل ٹیکنالوجیز اینڈ کنسلٹنسی سروسز‘‘ نامی کمپنی میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات تھے۔یہ کمپنی قطر کے دفاع، سیکورٹی اور دیگر سرکاری اداروں اور دفاعی ساز و سامان کے آپریشن اور دیکھ بھال میں بنیادی اہمیت کی حامل کمپنی ہے۔ ان آٹھ بھارتی اہلکاروں میںبھارتی بحریہ کے ایک سابق سینئر افسر دہرا اس کمپنی گروپ کے سی ای او خامس العجمی، رائل عمان ایئر فورس کے ریٹائرڈ سکواڈرن لیڈر تھے جبکہ بھارت کے سابق کمانڈر پورنیندو تیواری بھی شامل ہیں جو اس فرم کے منیجنگ ڈائریکٹرتھے۔ پورنیندوتیواری کوایوارڈ دیتے وقت اعلان کیاگیا کہ وہ بھارت کا قیمتی اثاثہ ہے کہ جسے2019 میں بھارت سرکار پرواسی بھارتیہ سمان ایوارڈ دے رہی ہے۔ اب پتا چل رہا ہے کہ تیواری قطرمیں رہتے ہوئے اسرائیل کے لئے جاسوسی کانیٹ ورک چلارہاتھااوراسے بھارتیہ سمان ایوارڈ مل جانااس کی ایسی ہی خدمات کا اعتراف ہے۔ بھارتی افواج میں سے تیواری واحد افسر ہیں جس کوبھارت کا یہ اعلیٰ ترین ایوارڈ ملا۔اخبارات پرخبریںطشت ازبام ہونے سے جو ہلچل مچی توبھارت کو اسی مہینے کے پہلے ہفتے میں مجبوراً لب کشائی کرنا پڑی کہ سوشل میڈیا کے راستے سے خبر لیک ہو گئی۔ لیکن یورپ کی اولاد ناجائز اسرائیل ابھی تک ہونٹ سی کر بیٹھا ہے۔بھارتی اخبارانڈین ایکسپریس اورہندوستان ٹائمز کی رپورٹس کے مطابق رواں ماہ کے اوائل میں دوحہ میں بھارتی مشن کے اہلکاروں کو ان افسران سے ملاقات کے لیے قونصلر رسائی مہیا کی گئی تھی۔قطر کے دارلحکومت دوحہ میں بھارتی سفارتخانہ اس واقعے سے واقف ہے، تاہم اب اس معاملے پر نئی دہلی کی خاموش ہے ۔ نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باغچی کی جانب سے ابھی تک کچھ نہیں کہا گیا، جو عام طور پر ہر مسئلے پر بیان دیتے رہتے ہیں۔ ان کی خاموشی پر سوالات اٹھنے لگے ہیںکہ بھارتی حکومت ابھی تک اس بارے میں حقائق سامنے کیوں نہیں لارہا ہے کہ آخر انہیں کیوں حراست میں رکھا گیا ہے۔نئی دہلی میں بعض سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ جس کمپنی میں بھارتی بحریہ افسران کام کیا کرتے تھے وہ دفاعی نکتہ نظر سے کافی اہم ہے۔ سب سے پہلے بھارتی ذرائع ابلاغ اور اسرائیلی میڈیا میں ان آٹھ بھارتی بحری افسروں کی گرفتاری کی خبروں کے لیے کافی دلچسپی ظاہر کی جارہی ہے۔اخباری اطلاعات میں کہاجارہا ہے کہ گرفتارشدگان بھارتی نیوی کے افسروںکو قطر حکام نے قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے ۔ عام طور پر قید تنہائی میں ملکی سالمیت کے خلاف کام کرنے والے مجرموں کو ہی رکھا جاتا ہے۔تاہم بھارتی نیول افسروں کی رہائی کے لیے قطر حکومت سے بات کرنے کے لیے ماہ اکتوبر میں ایک اعلی سطح کا وفد قطر گیا تھا۔ لیکن اسے کوئی فوری کامیابی نہیں مل سکی تھی۔واضح رہے قطر میں فٹ بال کے ورلڈ کپ میں اب محض چند دن باقی رہ گئے ہیں اور اس موقع پر بھارتیوں سمیت ہر ملک سے لوگوں نے بطور تماشائی قطر پہنچنا ہے۔ اس وجہ سے قطری حکام کافی سنجیدگی اور احتیاط کی بنیاد پر چیزوں کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے پاکستان میں بھارت کی بحریہ کے ایک حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیوحسین مبارک پٹیل کے نام سے بنوائے ہوئے ایک جعلی پاسپورٹ کے ساتھ 3 مارچ2016 کو پاکستان کے حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے پکڑاگیاوہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کا ایک بڑانیٹ ورک چلانے کے لئے ایران میں ڈیرہ ڈالے ہوئے تھا۔وہ پاکستان کی جاسوسی کرتے ہوئے اور بلوچستان میں اپنادہشت گردی نیٹ ورک چلاتے ہوئے پاکستان کی سرزمین پررنگے ہاتھوں پکڑاگیا۔ جو اب بھی پاکستان کی جیل میں سڑ رہا ہے۔اس نے اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا کہ 2013 کے آخر میں اس نے بد نام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے لیے ذمہ داریاں پوری کرنا شروع کی اور کراچی اور بلوچستان میں کئی تخریبی کارروائیوں میں کردار ادا کیا۔کلبھوشن کاکہناتھاکہ پاکستان میں اس کے داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ دہشت گردوںسے ملاقات کرنا اور قتل سمیت مختلف گھناؤنی کارروائیوں میں ان سے تعاون کرنا اس کا کام تھا۔کلبھوشن یادیو کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیوں کے پیچھے’’را‘‘کا ہاتھ ہے۔ تاہم کلبھوشن پر سنگین الزامات کے شواہد موجود ہونے کی وجہ عالمی عدالت انصاف سے رجوع کے باوجود بھارت اس کی رہائی کرانے میں ناکام ہے۔یہود وہنودیعنی اسرائیل اور بھارت ایک دوسرے کے ساتھ اپنے غلیظ مفادات اور مشترکہ اہداف کے لیے منصوبے پرعمل درآمد کے لئے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے۔ ہم خیال اورہم پیالہ بھارت اور اسرائیل دونوں کا قطر میں مبینہ طور پر مشترکہ خوفناک جاسوس نیٹ ورک کے پکڑے جانے کے بعد اب عرب دنیا کو جاگناہوگا اور بھارت سے متعلق اپنی پالیسیوں کا جائزہ لیناہوگا اگرعرب دنیانے اس اہم معاملے میں خاموشی اختیار کی تویہ ان کے لئے بہت بڑاالمیہ ہوگا ۔