قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے وزیر اطلاعات فواد چودھری اور آئی جی پنجاب انعام غنی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بھارت کو لاہور میں دھماکے کا ذمہ دار اور ماسٹر مائنڈ کے ’’را‘‘ ایجنٹ ہونے کا انکشاف کیا ہے۔ پریس کانفرنس اس لحاظ سے اہم قرار دی جا سکتی ہے کہ سکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں نے دھماکے کے ذمہ داروں اور ان کی نقل و حرکت کا پورا ریکارڈ تین روز میں کھنگال لیا۔ یاد رہے کہ 23 جون کو جماعت الدعوۃکے سربراہ حافظ سعید کی رہائش گاہ کے نزدیک ہونے والے بم دھماکے میں ایک پولیس اہلکار سمیت تین افراد ہلاک اور کم از کم 24 افراد زخمی ہوئے تھے۔ قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے دعویٰ کیا ہے کہ حکام کے پاس ملزم کے بیرون ملک روابط کے تمام ریکارڈ موجود ہیں، جن میں فنانس، بینک اکاؤنٹ، آڈیوز اور دیگر ثبوت شامل ہیں۔ مشیر قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی بھارت کراتا ہے جب کہ پچھلے سال ہم نے عالمی دنیا کو بھارت کی دہشت گری کا ڈوزیئر بھی دیا تھا، ڈوزیئر میں تصاویر دیں، بینک اکاؤنٹس دیے لیکن کوئی نوٹس نہیں لیا گیا، تاہم اس دفعہ جو کارروائیاں ہوئیں اور جو شواہد ملے ہیں وہ اتنے مضبوط ہیں کہ اگر اس پر بھی دنیا خاموش رہی تو پھر سمجھا جائے گا کہ دنیا امن نہیں چاہتی۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری اورآئی جی پنجاب انعام غنی نے بتایا کہ سی ٹی ڈی دھماکے کے 16گھنٹے کے اندر اندر پورے پلان تک پہنچ گئی تھی، کچھ لوگ باہر بیٹھ کر پوری کارروائی پلان کررہے تھے اور فنانس کررہے تھے، کچھ لوگوں نے پاکستان میں تمام کارروائی پر عمل کیا، دھماکے میں ملوث 56 سال کا پیٹرکراچی کا رہنے والا ہے، پیٹر زیادہ تر بیرونی ممالک میں رہا ہے اور اس کے را سے رابطے تھے۔ وزیر اعظم عمران خان نے اس پریس کانفرنس کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ پنجاب پولیس کے شعبہ انسدادِ دہشتگردی نے جس محنت اور برق رفتاری سے شواہد اکٹھے کئے ہیں وہ قابل تحسین ہے اور میں اپنے تمام عسکری و سول انٹیلی جنس اداروں کے مابین عمدہ کوآرڈینیشن کو سراہتا ہوں۔ اس کوآرڈینیشن نے دہشتگردوں اور ان کے عالمی روابط کی نشاندہی کی راہ ہموار کی۔ اس گھناؤنے دہشتگردحملے کی منصوبہ بندی اور استعمال ہونے والے سرمائے کی کڑیاں پاکستان کیخلاف بھارتی پشت پناہی سے ملتی ہیں۔ عالمی برادری اس بدمعاشی کیخلاف حرکت میں آئے ۔ دنیا میں تنازعات حل کرنے کا سب سے بہترین اور پرامن طریقہ بات چیت ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین آزادی کے بعد کشمیر‘ اثاثوں کی تقسیم‘ مہاجرین کی آباد کاری‘ دریائی پانی اور بعض دلدلی علاقوں میں سرحدوں کے تعین کے مسائل رہے ہیں۔ بھارت کی طرف سے پہلے دن ہی طاقت کے زور پر اپنی بات منوانے کے رجحان نے دو طرفہ تعلقات میں بداعتمادی پیدا کی۔ یہ اس بداعتمادی کا مظاہرہ ہے کہ دونوں ممالک نے ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے پر جتنا زور لگایا اس قدر توجہ تنازعات کو طے کرنے پر دی جاتی تو دفاع پر اٹھنے والا بجٹ عوام کے معیار زندگی میں بہتری لانے پر خرچ ہوتا۔ پاکستان نے ہمیشہ پرامن بقائے باہمی کی بات کی۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کی پرامن شناخت کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑ کر ایک منفی پروپیگنڈہ کیا جاتا رہا ہے۔ اپنے بے شمار نسلی‘ علاقائی ‘ لسانی اور عقیدے کے اختلافات کے باعث بھارتی سماج داخلی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ یہ ٹوٹ پھوٹ کئی بار تشدد کی شکل اختیار کرتی ہے تو اسے پاکستان کی کارروائی قراردیدیا جاتا ہے۔ ممبئی حملے ہوں‘ بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ ہو یا پلوامہ کا واقعہ ہو بھارت کے پاس پاکستان پر عائد کئے جانے والے الزامات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں۔ صرف اپنے عالمی اثرورسوخ کو بروئے کار لا کر پاکستان کو قصور وار ثابت کرنا ممکن نہیں۔ دوسری طرف پاکستان کے پاس دہشت گردی کے متعدد واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت ہیں۔ اے پی ایس کے سانحہ میں بھارتی کردار تھا۔ چند سال قبل لاہور کی مال روڈ پر پولیس پر خودکش حملہ ہوا اس میں بھارتی کردار سامنے آیا۔بلوچستان سے بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر کلبھوشن جادیو پکڑا گیا۔ کلبھوشن نے دہشت گردانہ کارروائیوں میں معاونت کا اعتراف کیا۔ لاہور میں حافظ محمد سعید کے گھر کے قریب کار بم دھماکہ ہوا تو سکیورٹی اداروں نے فوری طور پر ملوث افراد کی تلاش شروع کر دی ۔جیو فینسنگ ‘ فلائٹ ڈیٹا‘ سیف سٹی کے کیمروں اور دوسرے ریکارڈ کی مدد سے دھماکہ کرنے والے ناصرف گرفتار ہوئے بلکہ یہ بھی معلوم ہو گیا کہ دھماکے کے پس پردہ کون تھا۔ پاکستان پر بھارت کے کہنے پر ایف اے ٹی ایف اور چائلڈ سولجر ایکٹ کے تحت پابندیاں لگانے کا فیصلہ ہوا‘ ضروری ہے کہ عالمی ادارے بھارت کے حقیقی چہرے کو دیکھیں اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کی سرپرستی کرنے پر اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ عالمی برادری نے بھار ت کے مکارانہ کردار پر خاموشی اختیار کئے رکھی تو سمجھا جائے گا کہ پاکستان کے خلاف کارروائیاں کسی قانون اور اصول کی بنیاد پر نہیں بلکہ امتیازی، انتقامی خواہشات کے تحت کی جا رہی ہیں۔بھارت مسلسل خطے کے امن کے ساتھ کھیل رہا ہے۔پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی ان کوششوں میں بھارتی ہاتھ ثابت ہو چکا ہے،بہتر ہو گا کہ بھارت پُرامن بقائے باہمی کا راستہ چنے ،ایسا نہ کرنے کا نتیجہ خطے میں سکیورٹی مسائل کی شدت بڑھا سکتا ہے۔