بلوچستان کے علاقے لورالائی میں سکیورٹی فورسز نے خودکش حملہ آور سمیت 4دہشت گرد ہلاک کیے جبکہ 4اہلکار شہید اور 2زخمی ہوئے ہیں۔ پاک فوج نے آپریشن ردالفساد کے ذریعے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے لیکن ابھی بھی ان کے سہولت کار اور فنانسر کسی نہ کسی روپ میں سول سوسائٹی کی صفوں میں موجود ہیں، جو موقع ملنے پر خون خرابہ کرنے سے باز نہیں آتے۔ پاک فوج نے ڈیورنڈ لائن سرحد پر جس طرح آہنی باڑ کی تنصیب کی ہے۔ ایسے ہی بلوچستان سے ملحقہ افغان اور ایرانی سرحد پر بھی باڑ نصب کر کے دہشت گردوں کی روک تھام کی جائے۔ بلوچستان کی سرحد پر ایسے خفیہ راستے موجود ہیں جن کے ذریعے دہشت گرد بلا روک ٹوک پاکستان میں داخل ہو سکتے ہیں۔ماضی کی نسبت بلوچستان میں کافی امن ہے لیکن جب تک دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور ان کے فنانسر کا قلع قمع نہیں کیا جاتا تب تک ایسے واقعات کی روک تھام ناممکن ہے۔ پاک فوج بلوچ عوام کی محرومیوں کے ازالے کے لئے بھی کوشاں ہے۔ لیکن سول حکومت کو بھی اس سلسلے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔اس سلسلے میں ضروری ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کی تمام شقوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ پاک فوج کے سپوت اپنا تن من دھن قربان کر کے ہمارے مستقبل کو محفوظ بنا رہے ہیں۔ بلا شبہ 21کروڑ عوام کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں کیونکہ عوامی حمایت کے بغیر دہشت گردی کی جنگ جیتنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے پاک فوج کے سپوتوں نے جان قربان کر کے دہشت گردی کو روکا‘ پوری قوم ان کی جرأت و بہادری پر انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔