کرکٹ ورلڈ کپ 2019 ء کے اہم میچ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد قومی ٹیم نے مسلسل 11 شکستوں کے بعد انگلینڈ کو 14 رنز سے شکست دی ہے۔ 1992ء کے ورلڈ کپ کے دوران بھی پاکستان کو ویسٹ انڈیز سے شکست ہوئی اس کے بعد زمبابوے سے بھی پاکستان ہار گیا تھا۔ انگلینڈ نے جب پاکستان کی پوری ٹیم 74 رنز پر ہی پویلین لوٹا دی تھی اس وقت بھی اسی قسم کی مایوسی کا عالم تھا۔ اگر کسی کو یقین تھا تو وہ اس وقت کے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان عمران خان تھے اور دنیا نے دیکھا کہ پے در پے شکست کھانے والی ٹیم نے ایسی کارکردگی دکھائی کہ ورلڈ کپ لے کر ہی وطن واپس لوٹی۔ اس بار بھی قومی ٹیم کو پاک انگلینڈ سیریز کے چار میچوں کے بعد ویسٹ انڈیز سے جس انداز میں شکست ہوئی اس کے بعد انگلینڈ سے جیتنے کی کوئی امید نہ تھی مگر ٹیم کی مشترکہ کاوش نے یہ معرکہ سر کر لیا اور قوم کی 1992 ء کے ورلڈ کپ کی یاد تازہ کر دی ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو انگلینڈ کے خلاف جیت کو پاکستانی ٹیم کا قوم کو عید پر تحفہ قرار دینے کے ساتھ ٹیم سے بجا طور پر یہ امید رکھنا بھی غلط نہ ہو گا کہ ٹیم اسی طرح یکجہتی اور بھرپور اعتماد کے ساتھ ایونٹ کے باقی میچوں میں نہ صرف شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی بلکہ 1992 ء کی طرح ایک بار پھر عمران خان کی حکومت میں قوم کو ورلڈ کپ کا تحفہ بھی دے گی۔