کورونا وائرس کے باعث متحدہ عرب امارات میں 10 ہزار پاکستانیوں کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا ہے، جن کی وطن واپسی کے لئے انتظامات کئے جا رہے ہیں۔ 2018ء کی ایک رپورٹ کے مطابق بیرون ممالک سے اپنے ملک میں پیسہ بھیجنے والے دس ممالک میں پاکستان کا ساتواں نمبر ہے۔ دنیا بھر میں 80 لاکھ پاکستانی روزگار کے سلسلے میں مختلف ممالک میں رہائش پذیر ہیں، جن کا 28 فیصد مشرق وسطیٰ میں موجود ہے۔ تارکین وطن ہر سال لگ بھگ 20 ارب ڈالر سے زائد کازر مبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں ،جو ملکی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان وطن سے دور ان پاکستانیوں کو قیمتی اثاثہ قرار دیتے ہیں اور ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے بیشتر اقدامات کا اعلانات کر چکے ہیں۔ کورونا کے باعث دنیا بھر کی معیشتیں کساد بازاری کا شکار ہیں اور اقوام متحدہ کروڑوں افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ظاہر کر چکا ہے۔ اس مشکل گھڑی میں دبئی میں 10 ہزار پاکستانیوں کے بے روزگار ہونے اور 35 ہزار افراد کے پاکستان آنے کی اطلاعات ہیں۔ ان حالات میں حکومت پر لازم ہے کہ وطن کیلئے پردیس کاٹنے والوں کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرے۔ بہتر ہو گا حکومت نہ صرف ان 35 ہزار پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر انتظامات کرے بلکہ متحدہ عرب امارات کے حکام سے پاکستانیوں کو حتی الامکان بے روزگاری سے بچانے کے لیے اقدامات کرنے پر بھی بات چیت کرے تاکہ بیرون ممالک میں پاکستانیوں کے روزگار کو یقینی بنا کر ملکی معیشت کو بحران سے بچایا جا سکے۔