مودی سرکار مقبوضہ کشمیر کی مسلم شناخت کو مکمل مسخ کرنے کے لئے مسلمانوں کے ناموں سے منسوب علاقوں کے نام ہندو لیڈروں اور سیاستدانوں کے ناموں سے تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ شیخ عبداللہ کرکٹ سٹیڈیم سرینگر کو بھارت کے پہلے نائب وزیراعظم سردار ولبھ بھائی پٹیل کے نام سے منسوب کیا جا رہا ہے۔ مودی حکومت نے پہلے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی، اب وہ وہاں سے مسلم شناخت بھی ختم کرنے کے درپے ہے۔ قابض بھارتی حکومت کے ظلم و ستم کشمیریوں کو جھکا سکے نہ ہی 93 روز گزرنے کے بعد اسے کوئی سیاسی حمایت ملی۔ تین ماہ کے دوران سیاسی اور حریت رہنمائوں سمیت تقریباً 6 ہزار تین سو افراد کو حراست میں لیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود بھارتی فوج کے اوچھے ہتھکنڈے کشمیریوں کے حوصلے پست کر سکے نہ ہی مودی کے مزید اقدامات انہیں جھکنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔ جیسے مودی سرکار نے بھارت میں مسلم شناخت ختم کرنے کیلئے وہاں شہروں کے نام تبدیل کئے ہیں۔ اب وہی حربہ کشمیر میں آزما یا جارہا ہے۔ سرینگر کے مرکزی لال چوک کے گرد واقع سڑکوں کو بھارت کی مشہور ہندو شخصیات کے ناموں سے منسوب کیا جا رہا ہے لیکن مودی سرکار کا یہ حربہ بھی کشمیریوں کے حوصلوں کو پست نہیں کر سکے گا۔ مودی کو اگر اپنی مقبولیت پر اتنا ہی فخر ہے تو وہ مقبوضہ وادی سے کرفیو اٹھا کر دیکھ لے، اس کے چودہ طبق روشن ہو جائیں گے۔ پاکستان کو بھی اس سلسلے میں مزید متحرک ہونا ہو گا تاکہ اقوام عالم کی توجہ کشمیر میں بھارتی بربریت پر مرکوز رکھی جا سکے۔