بھارت کشمیرکوجبری طورپرمنقسم کرنے والی جنگ بندی لائن کے اس طرف آزادکشمیرکے علاقوں پرآتشیں توپخانوں سے مسلسل شدیدگولہ باری کررہاہے۔ 13نومبر کو 740کلومیٹرپرمحیط ا جنگ بندی لائن قابض بھارتی افواج کی گولہ باری سے بیک وقت دھل اٹھی ۔ یہ دراصل مودی ڈاکٹرائن کاایک طے شدہ فارمولہ ہے جس پرعمل کیاجارہاہے اورجس کامقصددنیابالخصو ص امریکہ کی نئی قیادت کویہ بتلانا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات نارمل ہیں اوراگر کوئی خرابی ہوسکتی ہے تووہ یہ ہے کہ آزادکشمیر کے مسلمان کہیں مقبوضہ کشمیرمیں داخل نہ ہوں تواسی لئے اس نے آزادکشمیرکی سول آبادی کواسی لئے نہایت شرمناکی کے ساتھ اپنے نشانے پررکھاہوا ہے۔ مودی ڈاکٹرائن بربادی تتمہ ہے۔دماغ میں دانش کے بجائے جب گوبربھراہواہوہوتوپھراسی طرح کاخنا س کا ایک ہی علاج ہے کہ نہایت مستعدی کے ساتھ بھارتی جارحیت کوترکی بہ ترکی جواب دیاجائے،یہی ایک طریقہ ہے کہ جس سے مودی ،امیت شا،راج ناتھ سنگھ اوراجیت ڈوول کے جیش جہل کے کلیجے ٹکڑے کیے جاسکتے ہیں۔مودی ا اپنے سینے میں پالی ہوئی اسلام اورمسلم دشمنی کی آگ سے خود بھی اوربھارت کوبھی جلارہاہے ۔مودی کی قیادت میںبھارت اپنے انہدام کی راہ اختیارکرچکاہے۔ عصر حاضر میں سوویت یونین کے انہدام اس کی زندہ مثال ہے ۔استبداداورفسطائیت کاکھیل کب تک جاری رہے گااس نے تواپنے انجام کوپہنچناہی ہے ۔بھارت کے علم میں یہ بات ہونی چاہئے کہ تباہی کی طرف جو بھی پیش قدمی کرے گا توبربادی کامنہ دیکھے گااکیونکہ قافلہ سخت جاں حساس پوزیشنوں پرمراجعت کرچکاہے جوبھارتی غرورکوتوڑکررکھ دے گااوراس کے قلعوں کومنہدم کر دے گا۔ پرویزمشرف نے اپنے دورآمریت میں محض اپنے اقتدار کے تحفظ کے لئے بھارت کے ساتھ تعلقات بہترکرنے کے لئے ’’سی بی ایمز‘‘کے تحت یکطرفہ طوربھارت کے ساتھ کئی اقدام اٹھائے ۔جسے’’مشرف ڈاکٹرائن ‘‘کانام دیاگیامشرف ڈاکٹرائن کے درپردہ امریکی تھے جو مشرف سے اپنے مفاد کے لئے دبائو میں رکھتے ہوئے کام لینا چاہتے تھے ۔’’سی بی ایمز‘‘کے تحت سب سے پہلے پاک بھارت 26 نومبر 2003 کو اس وقت کے پاک بھارت وزرائے اعظم اٹل بہاری واجپائی اور ظفراللہ خان جمالی کے درمیان لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا۔جنگ بندی لائن پرگولہ باری روکنے کے معاہدے کے بعد بھارت نے جنگ بندی لائن پر اپنی پوزیشن کومستحکم کردیااسرائیل اور امریکہ کی عملی مددسے بھارت نے جنگ بندی لائن پر بھارت نے آہنی باڑ لگادی اور اوراپنی چوکیوں کوکنکریٹ بنادیااوراس طرح جموں و کشمیر کو تقسیم کرنے والی جنگ بندی لائن کی کل مسافت 740کلومیٹر میں سے 550کلومیٹر پر بھارت نے اپنی طرف سے یکطرفہ طورپر فینسنگ اور تاربندی کا کام مکمل کر لیا ۔۔جس سے جنگ بندی لائن پرکشمیری مجاہدین کاعبور عملی طور پر محدود ہوکررہ گیااورانکی کارروائیوں میں نمایاں طور پر کمی واقع ہوئی۔ تاہم برفافی تودوں کی وجہ سے 83 کلومیٹر علاقہ میں فینسنگ اور تاربندی ناکارہ ہو گئی جوقابض بھارتی فوج کے افسران اور انجینئر زکیلئے پریشان کن بنی رہی ۔ ریاست جموں وکشمیرکوجبری طورپرتقسیم کرنے والی جنگ بندی لائن پر کشیدگی میں جومسلسل اضافہ ہو رہا ہے اس پر کئی سابق امریکی معاون وزرائے خارجہ اور جنوبی ایشیائی خطے کے مور کے متعدد ماہرین اپنی تشویش ظاہر کر رہے ہیں۔ گذشتہ دنوں واشنگٹن میں، مختلف تھنک ٹینکوں اور تنظیموں کے ایک حالیہ اجلاس میں بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو موضوع بنایا گیا جس میں دونوں ملکوں کے درمیان صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔امریکہ کے ایک سابق معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی مور، کارل اِنڈر فرتھ نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول پر گذشتہ سات سال کے دوران سب سے زیادہ تشدد یکھنے میں آ رہا ہے اس طرح کشمیر کے ایشوپردونوںممالک کے حالات بدتر ہورہے ہیں۔ان کاکہناتھا کہ کشیدگی اور بگڑتے ہوئے حالات دونوں ملکوں کو ایک بڑے بحران کی سمت دھکیل سکتے ہیں۔ اس وقت پوری دنیا میں تنائو، کشید گی اور جنگ و جدل جیسی صورتحال نے عام لوگوں کا امن و سکون و چین چھین لیا ہے۔ صرف لڑائی جھگڑے، ماردھاڑ اور قتل و غارت کا بازار گرم ہے ہرطرف افراتفری اور مکر و فریب کا عالم ہے۔ریاست جموں وکشمیرکے عوام کواستصواب رائے نہ ملنے کی وجہ سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کبھی بھی اعتماد و اعتبار کا ماحول پیدا نہیں ہوسکا ہے۔ پاکستان کی لیڈر شپ چاہتی ہے کہ کشمیریوں کوان کاحق خودارادیت مل جاناچاہئے لیکن بھارت اس حوالے سے مثبت سوچ کا مظاہر ہ نہیںکررہا ہے۔ ذات پات اورغربت کے مارے ہوئے بھارت کی طرف سے ستاروں پرکمندڈالنے کی باتیں تو ڈھیر ساری کی جارہی ہیں بیانات پر بیانات داغے جارہے ہیں لیکن پائیدار امن کے قیام کیلئے مسئلہ کشمیرکے حل کے لئے عملی اقدامات نہیں اٹھارہا ہے۔بھارت اپنے ملک اوراپنے لوگوں کی فلاح و بہبود کے بارے میں سوچے اور کشمیرتنازعے کے حل کی طرف اسی طرح مثبت سوچ اختیارکرے جس طرح پورے شرح الصدرکے ساتھ پاکستان اس معاملے میں اقدامات کنے کے لئے کوشاں ہے تاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کیلئے راہ ہموار ہوسکے ۔ بھارت کے سیاسی اصطبل میں بیٹھے مکر وفریب کے علمبر دار، گشتی سیاسی عیار، اس پرمتفق ہوچکے ہیں کہ یہ موقع ہے کہ جب ہم کچھ کرسکتے ہیں کیونکہ امریکہ اوراسرائیل بھارت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 13نومبر2020جمعہ کو جنگ بندی لائن پرتازہ بھارتی بزدلانہ کارروائی سے بھارت کا فاشسٹ چہرہ دنیا پر عیاں ہو چکاہے اوربھارتی منصوبہ بندی واضح ہوچکی ہے بھارت سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔افواج پاکستان کے ترجمان میجرجنرل افتخاربابر اورپاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی 14نومبر 2020ہفتے کوجومشترکہ پریس کانفرنس ہوئی اس میں جوشواہدسامنے رکھے گئے اس سے توبالکل واضح ہوجاتاہے کہ بھارت نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے،بھارت کا مقصد پاکستان کی امن میں خلل ڈالنا ہے اور سی پیک منصوبہ کو سبوتاژ کرنا ہے۔