میٹرو بس سسٹم بحال کرنے کے اعلان پر پنجاب حکومت اضافی مالی بوجھ سے پریشا ن دکھائی دے رہی ہے‘ منصوبہ عوام دوست سہی مگر سبسڈی کی مد میں روزانہ ایک کروڑ سے زائد اضافی رقم کمپنیوں کو ادا کرنا ہونگی۔ کورونا وائرس کے باعث ایس او پیز سے اب میٹرو بس میں صرف 34مسافر سیٹوں پر بیٹھ کر سفر کریںگے، اس لحاظ سے میٹرو بس کی آمدنی میں کمی واقع ہو گی یوں حکومت کو روزانہ ایک کروڑ روپے سبسڈی کی مد میں ادا کرنا پڑے گا۔ جو ماہانہ تیس کروڑ روپے بنتی ہے۔ گو دنیا بھر کی حکومتیں عوام کو سبسڈی کی شکل میں ریلیف فراہم کرتی ہیں لیکن وہ سبسڈی خزانے پر بوجھ نہیں بنتی۔ یہاںحکومت پنجاب کو ایک خطیر رقم ادا کرنا پڑ رہی ہے۔ اس لئے حکومت میٹرو بس سروس پر اشتہارات کی بکنگ کر کے پیسہ کما سکتی ہے۔ اسی طرح میٹرو ٹریک کے دائیں بائیں نصب طویل القامت کھمبوں پرالیکٹرانک اشتہارات بھی چلائے جا سکتے ہیں۔میٹرو پلز کے نیچے ستون اشتہاری کمپنیوں کو دیے جا سکتے ہیں جبکہ پل کے اطراف کی جگہیں بھی ملٹی نیشنل کمپنیوں کو ایڈورٹائزنگ کے لئے دی جا سکتی ہیں اس سے اچھی خاصی آمدن حاصل ہو سکتی ہے۔ میٹرو ٹکٹ کے ایک طرف کسی کمپنی کا اشتہار چلایا جا سکتا ہے ۔حکومت ان ذرائع پر توجہ دے تاکہ خزانے سے زیادہ سبسڈی نہ دینی پڑے۔