4دسمبر2021 ء ہفتے کوناگالینڈ میںدہشت گرد بھارتی فوج نے اندھا دھندفائرنگ کر کے 15 دیہاتیوں کو ہلاک کردیا۔ جس پر پورے ناگالینڈ میں شدید عوامی غم وغصے کا اظہار جاری ہے۔ناگالینڈ کے عوام بیک زبان ہوکر ان ہلاکتوں کی تحقیقات کرنے، بھارتی فوجی اہلکاروں کوکہٹرے میں لانے کامطالبہ کررہے ہیں۔ جہاںیہ واقعہ پیش آیا وہ علاقہ ریاست آسام کے دارالحکومت گوہاٹی سے 400 کلو میٹر فاصلے پر ہے۔ہلاک ہونے والے سارے کے سارے15 افراد کان کن تھے۔بھارتی فوج کے ایک عہدے دارکاکہنا ہے کہ فوجی اہلکاروں نے مسلح جنگجوئوںکی نقل و حرکت کے بارے میں انٹیلی جنس کی اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ایک ٹرک پر گولی چلائی جس میں 6 افراد ہلاک ہو گئے، جس کے بعد مشتعل دیہاتیوں نے فوج کی دو گاڑیاں جلا ڈالیں۔ مظاہرین نے فوجی کیمپوں کی طرف مارچ کیا اور ان پر حملے شروع کر دیے۔ فوج نے مظاہرین پر فائرنگ کی جس میں مزید 9 افرادیعنی کل ملاکر15افراد ہلاک ہو گئے۔ریاست میں شدید کشیدگی کا ماحول ہے انٹرنیٹ اور فون کی سہولیات معطل کر دی گئی ہیں۔اس دوران ریاستی حکومت نے فوج کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا ہے۔ ایف آئی آر میں درج کیا گیا ہے کہ بھارتی فوج نے دانستہ طور پر عام شہریوں کو قتل کیا۔ پولیس نے فوجی یونٹ پر ارادتاً قتل کا الزام لگایا ہے۔ واقعے کی تفتیش کے لیے ناگالینڈ پولیس کی ایک خصوصی تفتیشی ٹیم بھی تشکیل دی گئی ہے۔پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اس واقعے سے قبل بھارتی فوج نے ناگالینڈ پولیس سے پوچھاتھا اور نہ ہی اس نے مقامی پولیس اسٹیشن سے اپنے آپریشن کے لیے گائیڈ فراہم کرنے کی کوئی درخواست دی تھی۔ لہٰذا یہ ظاہر ہے کہ بھارتی فوج کا ارادہ عام شہریوں کو قتل کرنا تھا۔ بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں اورمقبوضہ جموںو کشمیر میں بھارت نے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ کے نام سے ایک کالاقانون نافذکیاہوا ہے۔ اس کالے قانون کے تحت فوج اور نیم فوجی دستوں کو ایسے وسیع تر اختیارات حاصل ہیں کہ وہ بغیر کسی پیشگی اطلاع کے کسی بھی علاقے اورکسی بھی وقت سرچ آپریشن، گرفتاری، مار پیٹ کرنے اور آپریشن کے نام پر کسی کو بھی ہلاک کرسکتے ہیں اوراس قانون کی روسے جب تک دہلی کی وزارت داخلہ اجازت نہ دے اس وقت تک قتل ،لوٹ ماراورماردھاڑ میں ملوث فوجی افسروں یا اہلکاروں کے خلاف کوئی کارراوئی نہیں کی جا سکتی۔اگرچہ ناگا لینڈ کی ریاستی حکومت نے فوج کے خلاف قتل کا مقدمہ تو درج کر لیا ہے تاہم جس فوجی دستے نے یہ کارروائی کی ہے اس کے خلاف کارروائی کا امکان بہت کم ہے ۔ اس دوران ناگا لینڈ کی حکومت کی متعدد تنظیموں نے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ کے نام سے اس کالے قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ریاست کے وزیر اعلی نیفیو ریو کاکہناہے کہ دہلی حکومت ہر برس ریاست کو ایک ڈسٹرب علاقہ بتا کر ناگا لینڈ میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ میں توسیع کر دیتی ہے۔اس دوران بھارت کی حزب اختلاف کی تقریباً سبھی جماعتوں نے بھی اس واقعے کی مکمل تفتیش کا مطالبہکیا ہے۔ 6دسمبرسوموار2021ء کوبھارتی پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں اس معاملے پر ہنگامہ بھی ہوا۔ بھارت کے شمال مشرق میں 7 ریاستیں ہیںجنہیں سات بہنیں بھی کہا جاتا ہے۔ اگرچہ ان سات ریاستوں کے اندر نسلی اور مذہبی تنوع بہت زیادہ ہے، لیکن سیاسی، معاشرتی اور معاشی میدان میں انکی صورتحال یکساں ہے۔ ان شمال مشرقی ریاستوں میں کئی تحریکیں چل رہی ہیں جن کاایجنڈا بھارت سے مکمل آزادی ہے اورناگالینڈ ان ریاستوں میں شامل ہے ۔بھارت کے شمال مشرق میں ان ریاستوں کا رقبہ 255،511 مربع کلومیٹر ہندوستان کے کل رقبے کا تقریبا 7 فیصد ہے۔ 2011ء میں ہوئی مردم شماری کے دوران ان ریاستوں کی آبادی 44.98 ملین ریکارڈ کی گئی ، جو بھارت کی کل آبادی کا 3.7 فیصد ہے۔جب 1947ء میں ہندوستان برطانیہ سے آزاد ہوا آسام صوبہ کا ایک بڑا حصہ براہ راست برطانوی حکومت کے ماتحت تھا۔ اس کا دارالحکومت شیلونگ تھا (آج کا دارالحکومت میگھالیہ)۔ چاروں نئی ریاستیں آسام کے بنیادی خطے سے باہر نسلی اور لسانی خطوط پر ریاستوں کی تنظیم نو کی حکومت کی پالیسی کے مطابق ہیں اوربرطانوی راج سے آزادی کے بعد کئی دہائیوں سے جڑی ہوئی ہیں۔ ناگالینڈ سن 1963ء میں ایک علیحدہ ریاست بن گیا، میگھالیہ بھی 1972ء میں ناگالینڈ کی طرز پر ایک ریاست بنا۔ میزورم 1972ء میں ایک یونین علاقہ بن گیا، اور 1987ء میں اروناچل پردیش کے ساتھ مل کر ریاست حاصل کی۔ آسام کے علاوہ، جہاں اکثریتی زبان آسامیہ اور تریپورہ ہے، جہاں غالب زبان بنگلہ ہے، اس خطے میں قبائلی اکثریتی آبادی ہے۔ میتھیہ اس خطے میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے، جو چین-تبتی کی تیسری زبانوں میں سے ایک ہے۔ آسام، منی پور اور تریپورہ کی بڑی اور زیادہ آبادی والی ریاستیں خاص طور پر ہندو ہیں، اور آسام میں ایک بڑی مسلم اقلیت ہے۔ عیسائیت ناگالینڈ، میزورم اور میگھالیہ کی ریاستوں میں ایک اہم مذہب ہے۔ ناگالینڈ بھارت کے شمال مشرقی خطہ میں واقع ایک ریاست ہے۔ اس کی سرحدیں مغرب میں آسام، شمال میں اروناچل پردیش اور آسام کے بعض حصوں، مشرق میں برما اور شمال میں منی پور سے ملتی ہیں۔ ریاست کا دار الحکومت کوہیما ہے اور سب سے بڑا شہر دیماپور ہے۔ ناگاستان کا رقبہ 16,579 کلومیٹر2 ہے اور آبادی (2011ء کی مردم شماری کے مطابق) 1,980,602 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس لحاظ سے ریاست ناگالینڈ سب سے چھوٹا صوبہ ہے۔ وادی آسام سے متصل ناگاستان کے خطہ کے علاوہ اس کا اکثر علاقہ کوہستانی ہے۔ریاست ناگاستان کی تشکیل 1 دسمبر 1963ء کو ہوئی۔ یہ ریاست 11 اضلاع پر مشتمل ہے اور زراعت اس کی معیشت کی بنیاد ہے۔ چاول، مکئی، پھلیاں، تمباکو، گنا اور آلو وہاں کی اہم پیداوار ہیں۔ علاوہ ازیں دیگر اہم معاشی سرگرمیوں میں گھریلو صنعتیں، بیمہ کاری، زمینوں کی خرید و فروخت اور سیاحت قابل ذکر ہیں۔موجودہ دور میں یہاں آزادی کی تحریک چل رہی ہے جو بھارت سے آزادی کی تحریک ہے اور آزاد ناگا لینڈ کا قیام اس کی منزل ہے۔