وفاق نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو وطن واپس لانے کیلئے برطانوی حکومت کو خط لکھ دیا۔ سابق وزیراعظم کی دوران قید طبیعت بگڑنے کے بعد انہیں ہسپتال میں داخل کروا کر باقاعدہ علاج شروع کیا گیا لیکن اسی دوران میاں نواز شریف کی طبیعت سنبھلنے کی بجائے مزید بگڑتی نظر آئی۔ میڈیکل رپورٹس کی روشنی میں شریف خاندان نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرکے بیرون ملک علاج کی اجازت مانگی جس پر عدالت نے 8 ہفتے کی ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ مزید توسیع کیلئے حکومت سے رابطہ کریں۔ میڈیکل رپورٹس کی روشنی میں اگر توسیع کی ضرورت ہو توصوبائی حکومت اس ضمانت میں توسیع کر سکتی ہے۔ 17 ہفتے گزرنے کے باوجود میاں نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس سامنے آئیں نہ ہی انہوں نے برطانیہ پہنچ کر کسی ہسپتال سے علاج کروایا بلکہ وہ برطانیہ پہنچنے کے بعد سیدھے ان فلیٹس میں رہائش پذیر ہوئے جن کی بابت عدالت ان سے استفسار کر چکی تھی۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے متعدد بار میاں نواز شریف، ان کے وکلائ، پارٹی رہنمائوں اور شریف خاندان کو تازہ رپورٹس پیش کرنے کی ہدایت کی مگر ایسا نہ ہو سکا۔ میاں نواز شریف سزا یافتہ مجرم ہیں، وہ صرف علاج کی غرض سے بیرون ملک گئے تھے۔ اگر وہ علاج نہیں کروا رہے تو انہیں واپس آنا چاہئے یا پھر برطانوی حکومت کو انہیں واپس بھیجنا چاہئے۔ کیونکہ ان کے بیرون ملک جانے سے ملک میں موجود ہزاروں قیدیوں کو بھی باہر جانے کا جواز ملے گا جو کسی طور بھی درست نہیں۔